اس وقت بھارت میں کیرالہ کی ہتھنی کا واقعہ سوشل میڈیا اور لوگوں کی گفتگو کا موضوع بنا ہوا ہے۔ جہاں ایک حاملہ بھوکی ہتھنی نے کسی شرپسند عناصر کی وجہ سے اپنی کوکھ میں پل رہے بچے کے ساتھ دم توڑ دیا۔
اس کے برعکس دیکھا جائے تو انسانی زندگی میں بھی اس جیسے یا اس سے زیادہ دردناک واقعات ہمارے سامنے روز بروز آتے رہتے ہیں۔
تازہ معاملہ اترپردیش کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ کہا جانے والا شہر نوئیڈا کا ہے۔ جہاں ایک حاملہ خاتون نے انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب ایمبولینس میں ہی کوکھ میں پل رہے بچے کے ساتھ دم توڑ دیا۔
اطلاع کے مطابق اس کا شوہر رات بھر سڑکوں پر علاج کے لیے دوڑتا رہا۔ لگ بھگ دس ہسپتالوں میں گیا لیکن سب نے علاج کرنے سے منع کیا جس سے ایمبولینس میں ہی خاتون کی جان چلی گئی۔
افسوس کا مقام ہے کہ پرائیویٹ کے ساتھ ساتھ سرکاری ہسپتالوں نے بھی دا خل نہیں کیا۔ ایک دن قبل ہی ایک خاتون نے ہسپتال کے گیٹ پر بچے کو جنم دیا تھا جس کا معقول علاج نہ ہونے سے موت ہو گئی تھی۔
کچھ ہی دن قبل علاج کی عدم موجودگی میں ایک معصوم بچہ باپ کی گود میں چل بسا تھا۔ جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی۔ پھر بھی ہسپتال اور ضلع انتظامیہ کا ضمیر نہیں جاگا اور ایک بار پھر ایسا واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔
جس میں آٹھ ماہ کی حاملہ خاتون علاج نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑ گئی۔ ڈی ایم نے اس پورے واقعے کی جانچ کے لئے ایس ڈی ایم اور سی ایم او کو ذمہ داری سونپی ہے ساتھ ہی فوری کارروائی کرنے کے لیے احکامات بھی جاری کیے۔
اگر ان ہسپتالوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے تو یہ یوگی سرکار کی بہت بڑی کامیابی تسلیم کی جائے گی۔ موصولہ اطلاع کے مطابق غازی آباد کے کھوڈا کی رہائشی خاتون 8 ماہ کی حاملہ تھی۔ جب عورت کی طبیعت خراب ہوگئی تو اس کے لواحقین علاج کے لئے رات بھر بھاگتے رہے۔ لیکن بہت سے اسپتالوں نے حاملہ خاتون کو داخل کرنے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد چلتی ایمبولینس میں ہی خاتون کی موت ہوگئی۔
بتادیں کہ اس وقت ملک میں کورونا وبا پھیل رہی ہے لیکن علاج نہ ہونے کی وجہ سے عام بیماریوں سے اموات کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ کیونکہ بیماروں کا علاج نہیں ہو رہا ہے۔