یہ جگہ ممبئی کے بائیکلہ پولیس تھانے اور مہاراشٹر اے ٹی ایس کے صدر دفتر سے محض ایک کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں سستے سے سستے اور مہنگے سے مہنگے کار کے پاٹ پرزے پرزے محض 5 منٹ میں الگ کر دیئے جاتے ہیں جبکہ یہ تمام کام غیر قانونی طور پر کیے جاتے ہیں۔
اِدھر گاڑیوں کا سودا ہوا اُدھر گاڑیوں کے پرزے پرزے الگ ہوگئے اور پھر یہ پارٹ پرزے اسی بازار میں بیچ بھی دیے جاتے ہیں۔ ان میں انجن سے لے کر گیس سلینڈر تک شامل ہیں۔ حالانکہ ان سب کی خریداری کے لیے باقاعدہ قانون بنائے گئے ہیں۔ لیکن یہاں وہ سارے قانون طاق پر رکھے دکھائی دے رہے ہیں۔
سبگدوش اے سی پی راجندر تریودی نے کہا کہ 'یہ سرا سر غیر قانونی ہے، کسی بھی گاڑی کو اگر کباڑ کے حوالے کرنا ہے تو اس کے لیے آر ٹی او اور این او سی سے اجازت درکار ہوتی ہے اور گیس سلنڈر کا بیچنا نہ صرف قانوناً جرم ہے بلکہ یہ خطرے سے خالی نہیں۔ اس لیے پولیس کو اس پر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔
ممبئی جیسے بھیڑ بھاڑ والے شہر میں عوام کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی بھی خاصی تعداد ہے۔ پرانی گاڑیوں کے پارٹ پرزے بیچنے کے ساتھ ساتھ اگر چورائی گئی گاڑیوں کے بھی اسی طرز پُر پرزے پرزے الگ کر کے بیچا جائے تو کسی کو کیا خبر، کیونکہ ان لوگوں کے لیے یہ سارے قوانین بالائے طاق رکھے ہیں۔