ETV Bharat / city

مالیگاؤں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جاتا؟

مالیگاوں کا نوجوان خون عطیہ کرنے کے معاملے میں کافی بیدار رہا ہے اور یہاں بلڈ ڈونیشن کرنے والے نوجوانوں کے متعدد گروپ ہیں جو کسی بھی ضرورت مند کو نارمل یا ایمرجنسی حالت میں خون کا عطیہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔

مالیگاوں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جات
مالیگاوں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جات
author img

By

Published : Apr 21, 2021, 7:20 PM IST

گذشتہ دو برسوں سے مالیگاوں شہر میں بلڈ ڈونیشن کیمپ نہ کے برابر منعقد کیے جارہے ہیں۔ اس کی وجہ آل مالیگاؤں بلڈ ڈونر گروپ کے صدر سہیل ڈالریا ہیں جنھوں نے دو برس قبل بلڈ ڈونیشن کیمپ کے خلاف زبردست تحریک چھیڑی اور جب سے شہر میں کیمپ نہ کے برابر لگائے جارہے ہیں۔

مالیگاوں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جاتا؟
اس تعلق سے سہیل ڈالریا نے بتایا کہ' مالیگاوں شہر کا نوجوان خون کا عطیہ کرنے کے معاملے میں کافی بیدار رہا ہے، لیکن عطیہ شدہ خون کے ساتھ کیا ہوتا ہے اس تعلق سے وہ تحقیق نہیں کرتے۔
دو برس قبل تک شہر میں ایک مہینے کے اندر دو، تین بلڈ ڈونیشن کیمپ منعقد کیے جاتے رہے اور اس دوران بڑی تعداد میں فریش بلڈ جمع کیا گیا۔
سہیل ڈالریا نے مزید کہا کہ 'جب اس تعلق سے تفصیلات اکٹھا کی گئیں تو یہ بات سامنے آئی کہ حقیقتاً شہر میں خون کی ضرورت انتہائی کم ہے۔ تب یہ سامنے آئی کہ اتنی بڑی تعداد میں اکٹھا کیا گیا خون جاتا کہاں ہے۔
سہیل ڈالریا نے اس تعلق سے کافی تگ و دو کی اور کیمپ کے ذریعہ بلڈ جمع کرنے والوں سے جب پوچھا کہ اتنے سارے خون کا کیا ہوتا ہے تب انھیں کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔ جس کے بعد انھوں نے بلڈ ڈونیشن کیمپ کے خلاف تحریک چھیڑی اور تمام مسالک کے مفتیان کرام نے بھی فتویٰ دیا کہ بلا ضرورت خون دینا اور لینا دونوں حرام ہے۔

گذشتہ دو برسوں سے مالیگاوں شہر میں بلڈ ڈونیشن کیمپ نہ کے برابر منعقد کیے جارہے ہیں۔ اس کی وجہ آل مالیگاؤں بلڈ ڈونر گروپ کے صدر سہیل ڈالریا ہیں جنھوں نے دو برس قبل بلڈ ڈونیشن کیمپ کے خلاف زبردست تحریک چھیڑی اور جب سے شہر میں کیمپ نہ کے برابر لگائے جارہے ہیں۔

مالیگاوں شہر میں اب بلڈ ڈونیشن کیمپ کیوں منعقد نہیں کیا جاتا؟
اس تعلق سے سہیل ڈالریا نے بتایا کہ' مالیگاوں شہر کا نوجوان خون کا عطیہ کرنے کے معاملے میں کافی بیدار رہا ہے، لیکن عطیہ شدہ خون کے ساتھ کیا ہوتا ہے اس تعلق سے وہ تحقیق نہیں کرتے۔
دو برس قبل تک شہر میں ایک مہینے کے اندر دو، تین بلڈ ڈونیشن کیمپ منعقد کیے جاتے رہے اور اس دوران بڑی تعداد میں فریش بلڈ جمع کیا گیا۔
سہیل ڈالریا نے مزید کہا کہ 'جب اس تعلق سے تفصیلات اکٹھا کی گئیں تو یہ بات سامنے آئی کہ حقیقتاً شہر میں خون کی ضرورت انتہائی کم ہے۔ تب یہ سامنے آئی کہ اتنی بڑی تعداد میں اکٹھا کیا گیا خون جاتا کہاں ہے۔
سہیل ڈالریا نے اس تعلق سے کافی تگ و دو کی اور کیمپ کے ذریعہ بلڈ جمع کرنے والوں سے جب پوچھا کہ اتنے سارے خون کا کیا ہوتا ہے تب انھیں کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔ جس کے بعد انھوں نے بلڈ ڈونیشن کیمپ کے خلاف تحریک چھیڑی اور تمام مسالک کے مفتیان کرام نے بھی فتویٰ دیا کہ بلا ضرورت خون دینا اور لینا دونوں حرام ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.