مہاراشٹر کے پربھنی شہر سے تعلق رکھنے والے اقبال احمد Parbhani Man Iqbal Ahmad کبیر کو ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے مشروط ضمانت پر رہا کیا تھا، ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو این آئی اے نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا تھا اور عدالت سے گزارش کی تھی کہ وہ ملزم کی ضمانت منسوخ کرے کیونکہ ممبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ قانوناً درست نہیں ہے۔ Supreme Court on Parbhani Man Iqbal Ahmad Bail
این آئی اے کی جانب سے داخل پٹیشن کی سماعت آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت کے سامنے عمل میں آئی، جس دوران عدالت نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیا، عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزم پانچ سال کا طویل عرصہ جیل میں گزار چکا ہے اور ابھی تک مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہوسکی ہے اور مقدمہ کی سماعت کب شروع ہوگی اور کب اس کا اختتام ہوگا، کسی کو نہیں معلوم۔ لہذا ملزم کی ضمانت پر رہائی کا بامبے ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے۔ SC Refuses to Interfere with Bombay HC Order
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس این ایم جمعدار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ضمانت پر رہائی کا فیصلہ عین قانون کے مطابق تحریر کیا گیا ہے، جس پر نظر ثانی کی گنجائش نہیں ہے لہذا این آئی اے کی عرضداشت خارج کی جاتی ہے، جسٹس این ایم جمعدار نے ہی اقبال احمد Iqbal Ahmed Kabir Ahmed کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ تحریر کیا تھا۔
ملزم اقبال احمد کی پیروی کرتے ہوئے سینیئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ضمانت کے رہائی کے بعد سے ملزم بلا ناغہ این آئی اے عدالت اور این آئی اے آفس میں حاضری لگا رہا ہے اور ملزم ہائی کورٹ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی پاسداری کررہا ہے لہذا این آئی اے کی جانب سے ملزم کی ضمانت منسوخ کیے جانے والے درخواست میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ SC Refuses to Interfere with Bombay HC Order
اسی درمیان این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے دو رکنی بینچ سے کہاکہ ملزم کی ضمانت فوراً منسوخ کردینی چاہئے کیونکہ یہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ دواران سماعت ملزم موجود ثبوت و شواہد سے چھیڑ چھاڑ کرسکتا ہے اور اس کے ملک سے فرار ہونے کے بھی امکانات ہیں نیز بامبے ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی غلط تشریح کرتے ہو ئے ملزم کو ضمانت پر رہا کیا ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزم اقبال احمد کے حق میں فیصلہ دیا اور این آئی اے کی ضمانت منسوخ کرنے کی عرضداشت کو مسترد کردیا۔
ملزم اقبال احمد کی ضمانت منسوخ کیے جانے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلہ سے دیگر ملزمین کو بھی راحت ملی ہوگی، جو گذشتہ پانچ سالوں سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور ان کی ضمانت پر رہائی کی راہ ہموارہوگی۔ SC Refuses to Interfere with Bombay HC Order
گلزار اعظمی نے کہا کہ ہم نے پہلی سماعت پر ہی سینیئر وکیل کی خدمت حاصل کرکے این آئی اے کی عرضداشت کی پُر زور مخالفت کی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عدالت نے این آئی اے کی ضمانت منسوخ کرنے والی عرضداشت کو سماعت کے لیے قبول کرنے سے قبل ہی مسترد کردیا، جس سے ملزم اور اس کے اہل خانہ نے راحت کی سانس لی۔
یہ بھی پرھیں: داعش سے روابط کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوان 5 سال بعد رہا
واضح رہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس نے ملزمین اقبال احمد، ناصر یافعی، رئیس الدین اور شاہد خان پر تعزیرات ہند کی دفعات 120(b),471,، یو اے پی اے کی دفعات 13,16,18,18(b), 20, 38, 39 اور دھماکہ خیز مادہ کی قانون کی دفعات 4,5,6 کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے اور ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہےکہ وہ آئی ایس آئی ایس کے رکن ہیں اور بھارت میں غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں نیز انہوں نے داعش کے لیڈر ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ تسلیم کیا ہے اور اس تعلق سے عربی میں تحریر ایک حلف نامہ (بیعت) بھی ضبط کرنے کا پولس نے دعوی کیا ہے۔ SC Refuses to Interfere with Bombay HC Order