دیشمکھ نے فیس بک پیج پر لکھا کہ 'پالگھر معاملے میں گرفتار کیے گئے ملزمین میں سے کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ واقعہ کے بعد فرقہ وارانہ سیاست کی جارہی ہے۔'
ریاستی وزیر داخلہ نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ 'کچھ لوگ 'مونگیری لال کے حسین سپنے' دیکھ رہے ہیں... یہ سیاست کھیلنے کا وقت نہیں ہے بلکہ کورونا وائرس کا اجتماعی طور پرمقابلہ کرنے کا وقت ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 16 اپریل کی رات ہونے والے واقعہ میں دو سادھو اور ان کے ڈرائیور کو ضلع پالگھرمیں ایک گاؤں کے پاس گاؤں والوں کی بھیڑ نے بچہ چور ہونے کے شک میں لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔ وہ سب ایک انتم سنسکار میں شامل ہونے کے لیے ممبئی سے گجرات کے سورت شہر جا رہے تھے۔
مرنے والوں کی شناخت چکنے مہاراج كلپ وركش گری (70)، سشيل گری مہاراج (35) اور ڈرائیور’نيلیش تیلگڑے‘ (30) کے طور پر کی گئی ہے۔
مہاراشٹر حکومت نے اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم پہلے ہی دے دیا ہے جبکہ پالگھر کے دو پولیس اہلکاروں کو فرائض میں لاپروائی برتنے کی پاداش میں معطل کیا گیا ہے۔