ETV Bharat / city

مالیگاؤں بم دھماکہ: پروہت کی مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضی پر سماعت

author img

By

Published : Feb 9, 2021, 9:47 PM IST

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے داخل کی گئی مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضی پرممبئی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے سماعت کے دوران خفیہ میٹنگ میں کرنل پروہت کی موجودگی پر حیرت کا اظہار کیا۔ عدالت نے مزید بحث کے لیے 24 فروری دوپہر ڈھائی بجے کا وقت مقرر کیا ہے۔

mumbai high court hearing on  malegaon bomb blast accused colonel purohit
مالیگاؤں بم دھماکہ معاملہ: مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضی پر ممبئی ہائی کورٹ میں سماعت

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے دائر مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کے لیے داخل کی گئی عرضی پر آج بامبے ہائی کورٹ میں سماعت کی گئی۔

سماعت کے دوران ممبئی ہائی کورٹ نے کرنل پروہت سے سوال کیا کہ اس نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکے کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے تھے، کیونکہ دوران بحث کرنل پروہت نے دعوی کیا تھا کہ خفیہ میٹنگ میں اس کی شرکت ڈیوٹی کا حصہ تھا اور وہ خفیہ معلومات حاصل کرکے اپنے کے اعلی افسران کو دیتا تھا۔

اس سے قبل کی سماعت پر عدالت نے خفیہ میٹنگ میں کرنل پروہت کی موجودگی پر حیرت کا اظہار کیا تھا اور اس سے سوال پوچھا تھا کہ وہ آیا کس کے حکم پر ان میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا۔

آج جیسے ہی عدالتی کاروائی کا آغاز ہوا، ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس پٹالے نے کرنل پروہت کے وکیل شریکانت شیودے کو کہا کہ ٹرائل کورٹ کو یہ فیصلہ کرنے دیں کہ آیا ملزم کرنل پروہت بے قصور ہے یا اس کا اس بم دھماکہ معاملے میں ہاتھ ہے۔

جس پر شریکانت شیودے نے کہا کہ اگر بیس سال مقدمہ چلنے کے بعد اس کا موکل باعزت بری ہوگیا تو اس کا وقت کون لوٹائے گا اور اس کی بھرپائی کون کرے گا۔ لہذا آج عدالت کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ آیا کرنل پروہت کے خلاف مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔

دوران بحث کرنل پروہت کے وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ چند خفیہ دستاویزات پڑھنا چاہتے ہیں، لہذا عدالت کو تمام لوگوں کو عدالت سے باہر کردینا چاہئے یا ججوں کے چیمبر میں اس کی سماعت کی جائے، جس پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ و سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا بی اے دیسائی نے سخت اعتراض کیا اور عدالت کو کہا کہ بند کمرے میں سماعت کرنا ضروری نہیں ہے، جس پر جسٹس ایس ایس شندے نے کہا کہ وہ بھی اس بات کے حق میں ہیں کہ کھلی عدالت میں سماعت ہو، حالانکہ این آئی اے کے وکیل سندیش پاٹل نے کرنل پروہت کے وکیل کی درخواست پر ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ بند کمرے میں سماعت کی جاسکتی ہے۔

جسٹس شندے نے کرنل پروہت کے وکیل کو کہا کہ بند کمرے میں سماعت کیے جانے کے تعلق سے اگلی سماعت پر فیصلہ کیا جائے۔ ایڈوکیٹ ششی کانت شیودے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197 کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا، لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔

اس کے بعد آج کی عدالتی کاروائی کا اختتام ہوا، جس کے بعد عدالت نے بقیہ بحث کے لیے 24 فروری دوپہر ڈھائی بجے کا وقت مقرر کیا ہے۔ دوران کاروائی ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ ارشد شیخ موجود تھے۔

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے دائر مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کے لیے داخل کی گئی عرضی پر آج بامبے ہائی کورٹ میں سماعت کی گئی۔

سماعت کے دوران ممبئی ہائی کورٹ نے کرنل پروہت سے سوال کیا کہ اس نے مالیگاؤں 2008 بم دھماکے کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے تھے، کیونکہ دوران بحث کرنل پروہت نے دعوی کیا تھا کہ خفیہ میٹنگ میں اس کی شرکت ڈیوٹی کا حصہ تھا اور وہ خفیہ معلومات حاصل کرکے اپنے کے اعلی افسران کو دیتا تھا۔

اس سے قبل کی سماعت پر عدالت نے خفیہ میٹنگ میں کرنل پروہت کی موجودگی پر حیرت کا اظہار کیا تھا اور اس سے سوال پوچھا تھا کہ وہ آیا کس کے حکم پر ان میٹنگوں میں شرکت کرتا تھا۔

آج جیسے ہی عدالتی کاروائی کا آغاز ہوا، ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس پٹالے نے کرنل پروہت کے وکیل شریکانت شیودے کو کہا کہ ٹرائل کورٹ کو یہ فیصلہ کرنے دیں کہ آیا ملزم کرنل پروہت بے قصور ہے یا اس کا اس بم دھماکہ معاملے میں ہاتھ ہے۔

جس پر شریکانت شیودے نے کہا کہ اگر بیس سال مقدمہ چلنے کے بعد اس کا موکل باعزت بری ہوگیا تو اس کا وقت کون لوٹائے گا اور اس کی بھرپائی کون کرے گا۔ لہذا آج عدالت کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ آیا کرنل پروہت کے خلاف مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔

دوران بحث کرنل پروہت کے وکیل نے عدالت سے گذارش کی کہ وہ چند خفیہ دستاویزات پڑھنا چاہتے ہیں، لہذا عدالت کو تمام لوگوں کو عدالت سے باہر کردینا چاہئے یا ججوں کے چیمبر میں اس کی سماعت کی جائے، جس پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ و سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا بی اے دیسائی نے سخت اعتراض کیا اور عدالت کو کہا کہ بند کمرے میں سماعت کرنا ضروری نہیں ہے، جس پر جسٹس ایس ایس شندے نے کہا کہ وہ بھی اس بات کے حق میں ہیں کہ کھلی عدالت میں سماعت ہو، حالانکہ این آئی اے کے وکیل سندیش پاٹل نے کرنل پروہت کے وکیل کی درخواست پر ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ بند کمرے میں سماعت کی جاسکتی ہے۔

جسٹس شندے نے کرنل پروہت کے وکیل کو کہا کہ بند کمرے میں سماعت کیے جانے کے تعلق سے اگلی سماعت پر فیصلہ کیا جائے۔ ایڈوکیٹ ششی کانت شیودے نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرنے سے قبل اے ٹی ایس نے کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2) 197 کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا، لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے۔

اس کے بعد آج کی عدالتی کاروائی کا اختتام ہوا، جس کے بعد عدالت نے بقیہ بحث کے لیے 24 فروری دوپہر ڈھائی بجے کا وقت مقرر کیا ہے۔ دوران کاروائی ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ ارشد شیخ موجود تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.