در اصل ناسک سے ان دنوں ایک بین المذاہب جوڑے کی شادی کی خبر سرخیوں میں ہے، جہاں دلہن کے اہل خانہ نے سخت مخالفت کی وجہ سے شادی کی تقریبات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مخالفت کرنے والے شادی کو مبینہ 'لوجہاد' بتاتے ہوئے شادی کی مخالفت کررہے ہیں۔ جس پر ریاستی وزیر نے سخت پیغام دیتے ہوئے بین المذاہب شادی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ناسک میں ایک ہندو مسلم جوڑے کی شادی 18 جولائی کو طے تھی۔ لڑکی کے اہل خانہ نے اس شادی کو بین المذاہب ہم آہنگی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن مخالفت کے بعد شادی کی تقریبات کو منسوخ کرنا پڑا۔
اسی درمیان ریاستی وزیر بچو کڈو نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اہل خانہ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے ضرور آئیں گے۔
واضح ہو کہ ہندو خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی کو مسلم لڑکے سے محبت ہو گئی، جس کے بعد دنوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ جبکہ جوڑے نے 21 مئی کو شادی بھی کرلی ہے۔ تاہم جب لڑکی کے اہل خانہ کو شادی کے بارے میں اطلاع ملی تو انہوں نے خوشی کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق اہل خانہ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ لڑکے نے لڑکی کی معذوری کے بارے میں جانتے ہوئے بھی اس سے شادی کی۔ شادی کے باوجود لڑکی کے والد نے رشتہ داروں کی موجودگی میں شادی کی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ دونوں خاندان کے درمیان شادی کی تقریبات پر رضامندی کے بعد 18 جولائی کو شادی کی تقریبات طے پائی۔
- مزید پڑھیں: بالغ مرد وعورت کی زندگی میں مداخلت کرنے کا حق نہیں: الٰہ آباد ہائی کورٹ
- لوجہاد قانون کی آڑ میں ایک ہی فرقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے: مولانا ارشد مدنی
اس درمیان سماج سے مخالفت کے بعد اہل خانہ نے شادی کی تقریبات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں ریاستی وزیر نے مذکورہ بین المذاہب شادی کی حمایت کرتے ہوئے مخالفت کرنے والوں کو سخت پیغام دیا ہے۔ مزید انہوں نے شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کا تیقن دیا ہے۔