مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹیشن (ایس ٹی بس) کا گذشتہ 36 گھنٹوں سے چکا جام کا اثر ریاست کے مالیگاؤں شہر میں بھی دیکھا جارہا ہے۔ مقامی بس ڈپو نئے بس اسٹینڈ کے احاطے میں ڈرائیورز، کنڈکٹرز اور دیگر ملازمین کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ انہوں نے پانچ فیصد مہنگائی بھتہ قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے 12 فیصد کا مطالبہ کیا ہے۔
ایس ٹی کارپوریشن کے چیئرمین انیل پرب کے اس اعلان پر تمام تنظیموں نے گذشتہ نصف شب سے چکا جام کرنے کا فیصلہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے مقامی بس ڈپو نئے بس اسٹینڈ کے احاطے میں ڈرائیورز، کنڈکٹرز اور دیگر ملازمین احتجاج پر بیٹھ گئے۔
اپنے مطالبات کی تکمیل کے لئے ریاست گیر احتجاج کے سبب مسافروں کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ دیوالی کے مدنظر ریاستی حکومت نے 5 فیصد مہنگائی بھتہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ کم از کم 12 فیصد مہنگائی بھتہ دیا جائے جو ان کا حق ہے۔
اس تناظر میں احتجاج میں شامل کنڈکٹر انصاری سمیہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ وہ گذشتہ 36 گھنٹوں سے ریاستی حکومت کے خلاف بھوکے پیاسے مظاہرہ کررہے ہیں۔
کورونا کے دور میں انتظامیہ کے ساتھ پوری طرح سے تعاون کرنے کا نتیجہ بھی کچھ سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 فیصد مہنگائی بھتہ کی وجہ سے ہمارے ساتھ کام کرنے والے ہندو بھائی بہنوں کا دیوالی کا تہوار بھی پوری طرح سے خراب ہوچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایس ٹی بس ملازمین کو 5 فیصد مہنگائی بھتہ دے کر ہمارا منہ بند کیا جارہا ہے، جبکہ دیگر محکموں میں 25 فیصد اور 28 فیصد کے حساب سے بھتہ و سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
مالیگاؤں: مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے دو سالہ کارکردگی پر رپورٹ پیش کی
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمیں یہ بھیک منظور نہیں ہے۔ ہمیں ہمارا جائز حق چاہیے۔ مظاہرین نے مطالبات کی تکمیل نہ ہونے پر ایک بڑی تحریک چلانے کا اعلان کیا۔