موجودہ دور میں صحافت انتہائی اہم اور عوام پر اثر انداز ہونے والا طاقتور ذریعہ اورجمہوریت کاچوتھا ستون بھی ہے۔
صحافت کی اہمیت، اثر پذیرائی اور افادیت کو واضح کرنے کے لیے یشونت راؤ چوہان مہاراشٹر اوپن یونیورسٹی ناسک کے زیر اہتمام رئیس ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں طلبہ کے لیے اردو بسیرا 'صحافت: اہمیت، تاریخ اور تکنیک' (پرنٹ اینڈ الیکٹرانک) اور ڈیجییٹل کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد ہوا جس کی صدارت پرنسپل ضیاءالرحمن انصاری نے کی۔
اس موقع پر معروف صحافی اور انشائیہ نگار محمد رفیع انصاری موجود تھے۔ ساتھ ہی مہمان خصوصی ڈاکٹر نثار مقری، مولانا حبیب اللہ قاسمی کے اور خصوصی مقررین کے طور پر قطب الدین شاہد، معاون مدیر روزنامہ انقلاب ممبئی انوارالحق خان فہیم، عبدالباری مومن، معروف کریئر کونسلرا ورلکچرار صمدیہ جونیئر کالج حاضر رہے۔
پرنسپل ضیاءالرحمن انصاری نے صدارتی خطبے میں کہا کہ قوم کی حیثیت سے آپ اپنی آواز دولت کے ذریعے، سیاسی منصب کے ذریعے یا اثر و رسوخ کے ذریعے دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو اپنی آواز صحافت کے ذریعے لوگوں تک پہنچائیں اور ساتھ ہی ساتھ کمائیں بھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک (Tik Tok)یہ بہت ہی معمولی اپلی کیشن ہے لیکن انٹر نیٹ کی وجہ سے مقبول عام ہے۔ ہماری قوم کو آواز کی ضرورت ہے آپ صحافی بن کر اپنی آواز دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں۔
محمد رفیع انصاری نے کہا کہ سچائی پر مبنی صحافت کی ضرورت ہمیشہ سے رہی ہے۔ صحافی کو غیر جانب دار نہیں بلکہ حق کا طرف دار ہونا چاہیے۔ قطب الدین شاہد نے 'صحافت کی تاریخ، اہمیت،پرنٹ میڈیا کی ضرورت اور تکنیکی پہلو' پر اپنے تجربات کی روشنی میں بیش قیمتی باتیں حاضرین کے گوش گزار کیں۔
فہیم عبدالباری مومن نے انٹر نیٹ کے استعمال اور باریکیوں پر اپنا خصوصی لیکچر پیش کیا نیز صحافتی زندگی میں خبروں کی تر سیل میں بہت ہی معاون بتایا۔
انہوں نے سوشل میڈیا اور 'الیکٹرانک میڈیا' کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے طلبہ کی معلومات میں اضافہ کیا ساتھ ہی ساتھ اس کے مثبت استعمال پر زور دیا اور اس کے منفی استعمال سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ بھی کیا۔