مسٹر علی نے بدھ کو یو این آئی سے کہا کہ انہوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو 15 مئی کو خط لکھ کر آواز اٹھائی تھی کہ ان کے پارلیمانی حلقہ امروہہ میں 45 سے بھی زیادہ دنوں سے لوگ غیر قانونی طریقے سے قرنطینہ میں ہیں انہیں ان کے گھر بھیجا جائے۔ اس کے بعد ان میں سے امبیڈکر نگر رہائشی حفیظ االلہ کی امروہہ میں ہارٹ اٹیک سے موت بھی ہو گئی جس کے بعد سب کو گھر بھیج دیا گیا۔ یہی حالات اترپردیش کے مختلف اضلاع کے ہیں۔ امروہہ میں لوگوں کو ان کے گھر بھیجے جانے کے بعد ان کے پاس مختلف علاقوں سے مسلسل لوگوں کے فون آ رہے ہیں۔
امروہہ کے ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں آج اتر پردیش کے محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اونیش اوستھی سے بات کی اور ان سے اپیل کی کہ حکومت کو چاہیے کہ ان لوگوں کو ان کے گھر پہنچایا جائے۔ اس سے انتظامیہ پر بھی بوجھ کم ہوگا اور لوگوں اور ان کے گھر والوں کو بھی راحت ملے گی جو گزشتہ 50 دنوں سے ذہنی طور پر پریشان ہیں۔ مسٹر اوستھی نے اس پر کارروائی کا یقین دلایا ہے۔ امید ہے کہ جلد تمام لوگ اپنے اپنے گھر بھیج دیئے جائیں گے۔
اس سے پہلے مسٹر علی نے اس سلسلے میں اتر پردیش کے وزیر یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھ کر قرنطینہ کی مدت پوری کرنے والوں کو ان کے گھر بھیجنے کے لئے متعلقہ حکام کو مناسب ہدایات دینے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر لوگوں کو زیادہ دنوں تک قرنطینہ سینٹر میں رکھنا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور انتظامیہ کے طریقہ کار پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ قرنطینہ میں رکھے گئے لوگ کسی اور بیماری کے شکار نہ ہو جائیں اس لئے ان کے مزاج کو سمجھا جائے اور انہیں فوری طور پر ان کے گھروں تک بھیجا جائے۔
غور طلب ہے کہ تبلیغی جماعت کے پروگرام میں یہاں کے نظام الدین مرکز میں شامل ہونے آنے والے لوگوں اور ان سے وابستہ لوگوں کو ریاست کے مختلف اضلاع میں قرنطینہ سینٹر میں گزشتہ پچاس دنوں سے رکھا گیا ہے۔ کورنٹن کی مدت سے زیادہ وقت ہونے کے باوجود لوگوں کو ان کے گھر نہیں بھیجا گیا۔ اس پر مسلسل سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔