مولانا سیف عباس نقوی نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا میں امام حسین کی شہادت کو دیکھتے ہوئے ہمیں صبر کرنا چاہیے۔ کربلا میں امام حسین کی شہادت ہمیں صبر حوصلہ اور ہمت دیتی ہے۔
اسلام کسی بھی مذہب کے خلاف بولنے کا حق نہیں دیتا۔ اسلام تعلیم لینے کی بات کہتا ہے۔ ماں کی گود سے لے کر قبر تک تعلیم کے ذریعہ آپ کسی بھی میدان میں بڑی سے بڑی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلائیں اور دوسروں کو بھی تعلیم کے لیے بیدار کریں۔
مرحوم مولانا مشیر حسین نقوی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مولانا مشیر حسین صاحب نے دین اسلام کے لیے بہت کام کیے۔ انہوں نے ملک کے ساتھ ساتھ بیرونی ملکوں میں بھی مجلسوں کو خطاب کیا اور حضرت امام حسین علیہ السّلام کے پیغام کو عام کیا۔ ان کی تعلیمات اور پیغامات بھلائے نہیں جا سکتے۔
اپنے وطن بستی سے کسی عالم دین کا دنیا سے رخصت ہو جانا یقینا بہت بڑا نقصان ہے، جس کی بھر پائی آسانی سے کر لینا ممکن ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ مجلس کے آخر میں مولانا سیف عباس صاحب نے اپنے ملک ہندوستان سے کورونا جیسی بیماری سے نجات جلانے کے لیے دعا کی۔