آج مندر اور مسجد کے نام پر جہاں تقسیم اور اقتدار کی گندی سیاست عروج پر ہے وہیں اس ذہنیت کو شکست دینے والے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے، مسلم آبادی کی اکثریت والے ضلع میرٹھ کے رشید نگر میں رہنے والے قاسم علی نے برہم پوری علاقے میں واقع اپنی ذاتی 200 گز زمین سنہ 1976میں ہی شیو مندر کے لیے عطیہ کر دی تھی، ان کے بیٹے عاصم علی نے سوسائٹی رجسٹر کر یہ زمین مندر سمیتی کے نام کرکے ملک میں آپسی اتحاد اور محبت کی مثال پیش کی ہے.
زمین عطیہ کرنے والے مسلم خاندان کا کہنا ہے کہ جو محبت اور آپسی اتحاد ہم لوگوں میں پہلے تھا وہ آج بھی قائم ہے ان کا مزید کہنا ہے کہ مندر ہو یا مسجد ان کی تعمیر کے لیے سبھی مذاہب کے لوگوں کو آگے آنا چاہیے ملک میں اس طرح کے کاموں سے آپسی اتحاد کو اور زیادہ مضبوطی ملے گی۔
سوسائٹی کی نگرانی میں شیو مندر کے لیے عطیہ کی زمین پر موجودہ وقت میں مندر تو ہے اور اس کی دیکھ بھال بھی ایک ہندو خاندان ہی کر رہا ہے لیکن مستقبل میں مندر کو لے کر علاقے میں کسی قسم کا متنازعہ نہ ہو جس کے لیے سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور باقاعدہ عاصم علی سوسائٹی کے نام وصیت بھی کردی ہے۔
مقامی لوگوں میں مسلم خاندان کے ذریعے دی گئی زمین کو لے کر بے حد خوشی کا ماحول ہے، ایک طرف جہاں یہ لوگ عاصم کے خاندان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں وہیں وہ اس عطیہ سے قومی یکجہتی کو اور زیادہ مضبوطی ملنے کی بات بھی کہہ رہے ہیں اور نفرت کی سیاست کرنے والے لوگوں کے لیے بھی ایک سبق ہے، جو ہندو مسلم کے درمیان فرق پیدا کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
عاصم علی خاندان کی جانب سے مندر کے لیے عطیہ کی گئی زمین کو پاکر علاقے میں جشن کا ماحول ہے وہیں اس مسلم خاندان کے لوگوں کا ماننا ہے کہ مندر کے لیے زمین عطیہ کر انہوں نے کوئی نیا کام نہیں کیا سوائے اس کے کہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب اور قدیم روایت کو زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔