راشن کی تقسیم میں بدعنوانی کے تعلق سے یوں تو پہلے بھی راشن ایجنسیوں پر سوال اٹھتے رہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے دوران سخت سرکاری احکامات اور ہدایات کے باوجود راشن ایجنسیوں کی لاپرواہی اور غریب عوام کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔
ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں بھی ان دنوں ایسی کئی راشن ایجینسیوں کی شکایتیں سامنے آئی ہیں جہاں بی پی ایل کارڈ والوں کو بھی فروری ماہ سے اب تک اپنے حصے کا راشن نہیں مل پار ہے۔
میرٹھ کے شاستری نگر کی یہ ایک واحد ایجنسی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ شہر میں ایسے درجنوں راشن ایجنسیاں موجود ہیں جو غریبوں کو لاک ڈاؤن اور بے روزگاری کے ان حالات میں بھی پریشان کر رہی ہیں۔ ایجنسی مالکان کوٹے کا راشن ملنے کے باوجود اسے غریبوں میں تقسیم کرنے میں آنا کانی کر رہے ہیں اور بدعنوانی کے کھیل میں ملوث ہیں۔'
راشن کے لیے ایجینسی کا چکر لگانے والوں کو راشن کی جگہ ایک پرچی تھما دی جاتی ہے جس پر اگلے کسی دن یہ مہینے کی تاریخ لکھی ہوتی ہے۔ اس تاریخ میں جب وہ غریب اپنے حصے کا راشن لینے پہنچتا ہے تو اسے راشن ختم ہو جانے کا بہانہ بنا کر اگلی کوئی تاریخ کی پرچي تھما دی جاتی ہے۔ زیادہ ہنگامہ ہونے پر راشن تقسیم تو کیا جاتا ہے لیکن حصے کا مکمّل راشن نہیں دیا جاتا۔ ایسے میں غریب ان راشن ایجينسیوں کا چکّر لگا لگا کر تھک جاتا ہے اور مایوس ہوکر گھر لوٹ آتا ہے۔
ضلع سپلائی افسر کا کہنا ہے کہ اس طرح کے معاملوں میں پہلے بھی کئی کوٹے داروں پر کارروائی کی گئی ہے اور راشن تقسیم کا ایک سسٹم بنایا گیا ہے۔ ایسے میں اگر کسی ایجنسي مالک کی شکایت ملتی ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
راشن کی دوکانوں پر لمبی قطاروں میں لگے یہ غریب اب حکومت سے گھار لگا رہے ہیں ایک طرف جہاں حکومت نومبر تک غریبوں كو مفت راشن دینے کی بات کہ رہی ہے وہیں غریبوں كو فروری کا راشن بھی نہین مل پا رہا ہے ایسے حالت میں اب حکومت كو ان راشن ایجنسیوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے ہونگے تاکہ غریب كو اس کے حصّے کا راشن مل سکے۔