سپریم کورٹ حکم کے مطابق اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کو بابری مسجد کے عوض پانچ ایکڑ اراضی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، موجودہ حکومت نے اس فیصلے کو قبول کرتے ہوئے سنی سنٹرل وقف بورڈ کو بابری مسجد اراضی کے عوض دوسری جگہ میں پانچ ایکڑ زمین دی ہے۔
اراضی ملنے کے بعد سنی سنٹرل وقف بورڈ 24 فروری کو ایک اجلاس منعقد کرےگی۔ اس اجلاس میں خاص طور پر بورڈ اپنے تمام ممبران سے بابری مسجد کے عوض دوسری جگہ میں ملی اراضی کو قبول کرنے یا نہ کرنے کے تعلق سے بھی بات کرے گی۔ ساتھ ہی مسجد کے لیے ایک ٹرسٹ کے تشکیل پر بھی بات کی جا سکتی ہے۔
اجلاس میں شامل ہونے کے لیے سبھی 8 ارکان کو درخواست بھیجی جا چکی ہے۔ یہ ارکان سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ملی اراضی پر غور کریں گے۔
اطلاع کے مطابق سنی وقف بورڈ کے دو ارکان روناہی علاقے میں بابری مسجد کے عوض ملی زمین پر مطمئن نہیں ہیں جبکہ دیگر ممبران زمیں لینے پر راضی ہیں۔
مزید پڑھیں:وزیر اعظم نے اجمیر درگاہ کے لیے چادر روانہ کی
ٹرسٹ کا نام انڈو اسلامک کلچر فاؤنڈیشن کے نام سے ہی جوڑ کر رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی ہی اس ٹرسٹ کے چیئرمین ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی بورڈ اپنے ممبروں میں 5 ایکڑ اراضی پر مسجد کے علاوہ ایک ہسپتال اور کالج بنانے کی تجویز بھی دے سکتا ہے۔