رامپور: ریاست اترپردیش کا تاریخی ضلع رامپور، جو کبھی نوابوں Nawab Family کی ریاست ہوا کرتی تھی۔ ملک کی آزادی کے بعد یہ ریاست بھی بھارتی حکومت میں مرج ہوگئی تھی۔ لیکن نوابین کے خاندان اور ان کی جائیدادیں آج بھی رامپور میں باقی ہیں۔ رامپور کے آخری فرماں رواں نواب رضا علی خاں کی تقریباً 27 سو کروڑ کی جائداد ہے جس کی تقسیم کی کارروائی ضلع کی جج کی عدالت میں چل رہی ہے اور 16 وارثان کے درمیان جائداد کی تقسیم شریعت کے مطابق کرنے کے لئے سپریم کورٹ کا حکم نامہ بھی آ چکا ہے۔
رامپور میں نواب خاندان Nawab Family کی اربوں روپیوں کی جائداد کی تقسیم کا معاملہ ایک مرتبہ پھر بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ رامپور کی ضلعی عدالت میں جاری نواب کی جائداد کا معاملہ اب اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ گذشتہ کئی برسوں سے زیر سماعت اس معاملہ کا فیصلہ جلد ہی آ سکتا ہے۔ دراصل رامپور میں نواب خاندان کی تقریباً 27 سو کروڑ روپیوں کی جائیداد ہے۔ جس کی تقسیم کو لیکر نواب خاندان کے وارثان کے درمیان سن 1972 سے مقدمے بازی چل رہی تھی۔ مقدمہ ضلع جج کے یہاں دائر ہوا تھا جو بعد میں ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ اس مقدمہ میں 31 جولائی 2019 کو جو فیصلہ سنایا سپریم کورٹ نے سنایا تھا وہ ملک بھر کے نواب خاندانوں کے لئے نظیر بن گیا ہے۔ دراصل نوابی روایت کے مطابق بڑا بیٹا ہی نواب خاندان کی تمام جائیداد کا حقدار ہوتا رہا ہے، لیکن سپریم کورٹ نے رامپور کے نواب خاندان کی جائداد کا شریعت کے مطابق تقسیم کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ریاست رامپور میں آخری نواب رضا علی خاں Raza Ali Khan کی حکمرانی 1949 تک رہی۔ 1967 میں ان کے انتقال ہونے پر بڑے بیٹے نواب مرتضیٰ علی خاں قابض ہو گئے۔ اُسی کی مخالفت میں نواب خاندان کے دیگر افراد نے مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آجانے کے بعد نواب مرتضیٰ علی خاں کے فرزند نواب مراد میاں اور بیٹی نکہت بی بھی انگلینڈ سے رامپور پہنچے تھے۔نواب کی جائداد کے وارثان میں نواب کے ہی خاندان کی ایک وارث مہرالنساء بھی ہیں، جنہوں نے تقسیم کے دوران پاکستان کی شہریت لے لی تھی۔ جس پر تحفظ کسٹوڈین املاک کی جانب سے اعتراض دائر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مہرالنساء والا حصہ کسٹوڈین املاک ہے لہٰذا یہ حصہ تحفظ کسٹوڈین املاک کو دیا جائے۔ اس معاملہ میں وکیل سندیپ سکسینہ کا کہنا ہے۔
مزید پڑھیں:
رامپور میں نواب رضا علی خاں کی تقریباً 27 سو کروڑ کی پانچ پراپرٹیاں ہیں، جن میں کوٹھی خاص باغ، نواب ریلوے اسٹیشن، لکھی باغ، بے نظیر باغ اور کنڈہ۔
مراد میاں اور نکہت بی انگلینڈ سے آکر اسی کوٹھی خاص باغ میں ٹھہرے تھے۔ کوٹھی خاص باغ نواب رامپور کی خاص رہائش گاہ تھی، جس میں تقریباً 150 کمرے بنے ہوئے ہیں۔ اس عمارت کے تینوں جانب ایک بڑے رقبہ میں باغ اور کھیت ہیں۔ جو اسی کوٹھی کا حصہ ہیں۔
اسی طرح رامپور میں عام مسافروں کے اسٹیشن کے علاوہ نواب رامپور کا اپنا الگ ریلوے اسٹیشن بھی تھا، جو آج کھنڈر میں تبدیل ہوکر رہ گیا ہے۔ بہرحال اب تقسیم کے مرحلے کے بعد ہی ان تمام مقامات کی قسمت کا فیصلہ ہو سکے گا۔