اتر پردیش کے بارہ بنکی باشندہ محمد آصف نےماہی پروری میں نئی تحقیق کر کے کامیابی اور شہرت حاصل کی ہے۔ جس دور میں زیادہ تر نوجوان کامیابی کے لئے کاشتکاری سے دور ہوتے جا رہے ہیں، اس دور میں محمد آصف نے ماہی پروری کا انتخاب کر کے محض 4 برس میں کامیابی کے تمام پرچم گاڑ دئے ہیں۔ انہیں 2019 کے لئے ضلع میں سب سے زیادہ ماہی پیدوار کرنے کے لئے اعزاز سے تو نوازہ بھی گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر کئی ایجینسیز نے انہیں اعزاز سے سرفراز کیا ہے۔
انہوں نے ہائی ڈینسٹی پر فش کلچر کا کام شروع کیا، جو کچے تالابوں میں ممکن نہیں تھا لیکن محمد آصف نے اس ممکن کام کو کر دکھایا۔ انہوں کچے تالابوں میں کم لاگت سے نہ صرف اخراجات میں کمی کی بلکہ پانی کی بھی عام کلچر کے مقابلے تقریباً 25 فیصد کمی کی۔
اس طرح انہوں نے رکارڈ ماہی پیداوار کم لاگت کے ساتھ کی۔ انہوں نے ماہی پروری سے نکلنے والے ویسٹ میٹیریل کا بھی عمدہ استعمال کیا ہے۔ وہ کچے تالابوں سے نکلنے والے پانی کو اپنی فصلوں میں استعمال کرتے ہیں، جس سے ان کی فصل بھی عمدہ ہوتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جو افراد کاشتکاری چھوڑ کر روزگار کے لئے باہر جاتے ہیں انہیں کاشتکاری کی اہمیت نہیں ہے۔