ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں گوشت کی خرید و فروخت بند ہو جانے کے سبب گوشت تاجر زبردست معاشی بحران کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ گوشت تاجروں کا کہنا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں گوشت کی مانگ زیادہ بڑھ جاتی ہے، اچھا منافعہ حاصل ہوتا تھا ،تاہم رواں برس نوراتروں کی وجہ سے پولیس کی جانب سے پابندی لگائے جانے کے سبب کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اترپردیش کے دیگر اضلاع سمیت رامپور میں بھی گوشت کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی نظر آ رہی ہے۔ گوشت تاجروں کا کہنا کہ پولیس نے نوراتر تہوار کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی گوشت کی دوکانیں بند کرا دی ہیں اور ان دوکانوں کو 10 اپریل تک بند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ گوشت تاجر دانش امیر کا کہنا ہے کہ بند کا حکم اگر حکومت کی جانب سے ہوا ہے تو ہم ان کے حکم کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے ایسا کوئی فرمان جاری نہیں ہوا ہے۔
Have Issued no Such Orders: Uttar Pradesh Government on Meat Shops Being Closed on Navratri
وہیں گوشت تاجر ابن حسن نے بتایا کہ وہ برسوں سے گوشت کے کاروبار سے وابستہ ہیں لیکن کبھی نوراتر کے موقع پر گوشت کی دکانوں پر کسی بھی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی تھی، یہ ایسا پہلا موقع ہے جب نوراتروں کا حوالہ دیکر پولیس اور انتظامیہ گوشت کی دوکانوں کو بند رکھنے کی ہدایت دے رہا ہے اور جو لوگ کی ان ہدایات کی خلاف ورزی کر رہا ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ گوشت کی دوکانیں بند ہو جانے کے سبب گوشت کھانے کے شوقین بھی کافی مایوس نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں ان کو سبزیوں پر اکتفا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس دوران ایک دیگر گوشت تاجر محمد علی نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آخر گوشت کے کاروبار کس کی جانب سے اور کیوں بند کئے گئے ہیں، لیکن ان کو کوئی بھی افسر معقول اور ناسب جواب دینے سے قاصر ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم تو حکومت کے احکامات پر عمل آوری کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں وجہ تو بتا ئی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری برادری کو بے وجہ زد و کوب کیا جا رہا ہے اور فاقہ کشی کے دہانے پر لاکر کھڑا کر دیا گیا ہے۔
وہیں آل انڈیا جمیعت القریش یوتھ ونگ کے صوبائی سکریٹری طارق قریشی نے اترپردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری نونیت سہگل کے بیان پر کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مندروں کے آس پاس کی گوشت کی دوکانوں کو بند کر دیا جاتا لیکن جس طرح سے کہیں دوکانیں کھلی ہوئی ہیں تو کہیں سختی سے بند کرائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں حکم نامہ کی کاپی ملنی چاہئے تھی جس سے واضح ہو جاتا کہ کیا کرنا ہے۔
واضح ر ہے کہ گزشتہ روز اترپردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری نونیت سہگل نے اس متعلق اپنا ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوراتروں کے موقع حکومت کی جانب سے ایسا کوئی حکم جاری نہیں ہوا ہے کہ تمام مقامات پر گوشت کی دوکانیں بند رکھی جائیں، البتہ نوراتروں کے دوران کھلے میں اور مندروں کے آس پاس گوشت فروخت کرنے پر روک لگائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:Meat Shops Closed in Ghaziabad: غازی آباد میں گوشت کی دکانیں بند، رکن اسمبلی کی دھمکی پر عمل شروع
ایسے میں سوال یہ ہے کہ لائسنس کی تجدید کاری جیسے عمل میں سستی کا رویہ اختیار کرکے کیا اس طرح کسی کو اس کی پسند کی غذا سے محروم رکھا جا سکتا ہے؟ کیا یہ آئین ہند میں دیے گئے غذائی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟