کورونا وائرس کے سبب ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ حکومت اور ضلع انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ کسی مسافر کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی لیکن حکام کا دعویٰ زمینی سطح پر اس کے برعکس تصویر پیش کر رہا ہے۔
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے چار باغ ریلوے اسٹیشن جہاں سیکنڑوں مسافروں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہاں ان مسافسروں کے لیے نہ کھانے پینے کا بندوبست ہے اور نہ ہی نہانے دھونے کا انتظام۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے ایک خاتون نے بتایا کہ کچھ لوگ کھانا دینے تو آتے ہیں لیکن کب آئیں گے؟ کسی کو نہیں معلوم۔ کبھی دوپہر ایک بجے، کبھی دو بجے اور کبھی تو شام ہو جاتی ہے۔ اس خاتون کا ایک چھوٹا بچہ بھی ہے، جسے دودھ کی ضرورت ہے لیکن مجبوری میں انہیں دودھ کے عوض شکر اور پانی ملا کر پلایا جاتا ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ' جو لوگ کھانا دینے آتے ہیں، ان سے ہم نے کئی بار کہا کہ ہمارے بچے کے لیے دودھ کا انتظام کردیں لیکن انہوں نے ہماری باتوں کو نظر انداز کردیا اور کچھ لوگوں نے تو ہمیں ڈانٹ کر بھگا ہی دیا۔'
وارانسی کے رہنے والے ایک نوجوان جو کہ جسمانی طور پر کمزور ہیں، انہوں نے بتایا کہ' ہم لوگ لاک ڈاؤن کے دوران یہاں پھنس گئے ہیں۔ گھر جانا چاہتے ہیں لیکن کوئی جانے نہیں دے رہا۔ نہ بس چل رہی ہے اور نہ ہی ٹرین۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں وقت بے وقت کھانا ملتا ہے وہ بھی کچا پکا لیکن مجبوری ہے لہذا چپ چاپ کھا لیتے ہیں۔'
اس نے بتایا کہ میرے تین بچے ہیں، جن میں سب سے چھوٹا چار ماہ کا ہے۔ اسے دودھ پلانے کی ضرورت ہے لیکن ہمارے پاس پیسے نہیں ہے۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ پولیس والے آتے ہیں اور ہم سے کہتے ہیں کہ آپ یہاں سے دس کلومیٹر دور چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھلا ہم اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھوک اور پیاس کے حالات میں کیسے جائیں؟ اگر بھیجنا ہی ہے تو ہمارے گھر جانے کا بندوبست کروا دیں'۔
سوال یہ ہے کہ جب وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سبھی اضلاع کے اعلی افسران کو سخت ہدایت دی ہے کہ کسی بھی غریب مزدور، مسافر کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہوتو ایسے میں ان مسافروں کو کیوں نظرانداز کیا جا رہا ہے؟