ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے گھنٹہ گھر پر جاری سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے دوران ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر و سماجی کارکن ایس آر دارا پوری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت اس تحریک کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے اس کے باوجود ہرگزرتے دن کے ساتھ مظاہرے میں شدت آ رہی ہے جبکہ ہمارا نعرہ ہے کہ یوگی ہٹاؤ جمہوریت بچاؤ'۔
ایس آر دارا پوری نے کہا کہ 'سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے پر انہیں جیل میں بند کیا گیا لیکن اب عوامی تعاون اور احتجاج کو دیکھ کر خوشی ہورہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ' ہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوس نہیں ہیں کیونکہ وہ اپنا کام کر رہی ہے۔
رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے عدالت کی کارروائی پر کہا کہ' فیکٹ کچھ ہوتا ہے جبکہ عدالت عظمی کی جانب فیصلہ کچھ اور آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ہماری امید عوامی عدالت سے ہے، عوام حکومت سے لڑ رہی ہے لہذا اسے مجبور ہو کر سی اے اے کو واپس لینا پڑےگا، اب یہ تحریک رکنے والی نہیں ہے۔
اس موقع پر سماجی کارکنان نے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان پر شدید نکتہ چینی کی۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز یوگی آدتیہ ناتھ نے احتجاج میں شامل خواتین پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ' مرد لحاف کے اندر سو رہے ہیں اور خواتین کو باہر احتجاج کے لیے بھیجا جارہا ہے۔
اسن کے اس بیان پر سماجی کارکنان نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی آئین میں جنس کی بنیاد پر کسی کو کوئی فوقیت نہیں ہے، خواتین اپنی ذمہ داری کے ساتھ ملک کی آئین کی تحفظ کے لیے تحریک چلارہی ہیں۔'
انہوں نے وزیراعلی کے اس بیان کو دقیانوسی ںظریہ بتایا اور کہا کہ بھارتی آئین میں عورت اور مرد کے درمیان کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے'۔