ہاتھرس اجتماعی جنسی زیادتی کے معاملے پر ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جمعہ کے روز اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ 'مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی'۔
اس کے فوراً بعد ہی ہاتھرس کے ایس پی اور ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ کی بنیاد پر متعدد پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے موجودہ ایس پی وکرانت ویر، ڈی ایس پی رام شبد، انسپکٹر دنیش کمار ورما سمیت دیگر اہلکاروں کو معطل کردیا ہے۔
معطلی کے وزیر اعلی نے تمام اہلکاروں کا پولی گرافی و نارکو ٹیسٹ بھی کروانے کا حکم جاری کیا ہے۔
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پروین کمار کی خلاف سردست کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
معطل ایس پی کی جگہ شاملی کے ایس پی ونیت جیسوال کو ہاتھرس کا نیا پولس سپرنتنڈنٹ مقرر کیا گیا ہے۔
ادھر رشی کیش سے بی جے پی کی سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر اوما بھارتی نے ہاتھ رس عصمت دری واقعہ پر ریاستی حکومت اور پولیس کی کارروائی کو غلط قرار دیتے ہوئے آج کہا ہے کہ اس سے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی دونوں کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ ہاتھ رس میں حیوانیت کی شکار ایک 19 سالہ لڑکی کی گزشتہ منگل کو دہلی کے ایک اسپتال میں موت ہوگئی تھی۔ اس معاملہ میں پولیس نے چار نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔
وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے معاملہ کی جانچ ایس آئی ٹی کو سونپی ہے جس نے بادی النظر میں واقعہ پر پولیس کے لاپرواہ رویہ کی تصدیق کی ہے جس کی بنیاد پر وزیراعلی کی ہدایت پر پولیس اہلکاروں پر معطلی کی کارروائی کی گئی ہے۔
اس سے پہلے ہاتھرس کے ضلع مجسٹریٹ کی بھی معطلی کی خبر آرہی تھی لیکن مجاز ذرائع نے اس سے انکار کیا ہے۔ متاثرہ کے کنبہ نے ضلع انتظامیہ اور پولیس پر برے سلوک اور مارپیٹ کا الزام لگایا ہے جس سے ضلع مجسٹریٹ نے مسترد کردیا ہے۔
وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹوئٹ کرکے یقین دلایا کہ ریاست میں ماوں۔بہنوں کے احترام وعزت کو نقصان پہنچانے کا خیال رکھنے والوں کا مکمل خاتمہ یقینی ہے۔انہیں ایسی سزا ملے گی جو مستقبل میں مثال پیش کرے۔