ریاست اترپردیش میں تبدیلی مذہب کی روک تھام کے لیے یوگی حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے 'مذہب بدلاؤ قانون' ممنوعہ قانونی چارہ جوئی 2020 ایکٹ کے 104 ریٹائرڈ آئی اے ایس افسران کو نفرت کا نشانہ بنانے والا قرار دیا تھا۔
ان 104 سبکدوش افسران کی مخالفت کرتے ہوئے ملک بھر میں 224 ریٹائرڈ افسران اور دانشوروں نے وزیراعلی یوگی آدیتہ ناتھ کی نہ صرف حمایت کی ہے بلکہ ان کو ایک خط لکھا ہے۔
یہ تمام افسران جو قانون کی مخالفت کرتے ہیں ان کی تعصب کے ذریعہ حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
یوگی حکومت نے گذشتہ برس تبدیلی مذہب سے روکنے والا قانون لایا تھا اس قانون کا مقصد کسی کو بھی لالچ، دھوکہ دہی یا سازش کرکے زبردستی تبدیل مذہب کرنے سے روکنا تھا۔
اسی ضمن میں ریاست میں پیش آنے والے کچھ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے 104 سابق آئی اے ایس افسران نے وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھا اور اس کی مخالفت کی۔
ان 104 افسران کے خلاف حمایت کرنے والے 224 افسران خط لکھ کر ان کے عزائم پر سوال اٹھائے ہیں۔
حمایت میں آنے والے سابق عہدیداروں نے خط میں لکھا ہے کہ حقیقت میں وہ سیاسی طور پر متحرک ہیں اور وہ ہزاروں انتظامی افسران اور دیگر دانشوروں کی نمائندگی نہیں کرتے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جو 104 سابق افسران نے ایک خط میں جبراً تبدیلی مذہب سے متعلق قانون پر نظر ثانی کرنے اور ان کو واپس لینے کی کا مطالبہ کیا وہ غیر ذمہ دارنہ ہے خط میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی اس گروہ نے جمہوریت اور آئینی اداروں کو داغدار کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
تبدیلی مذہب کی روک تھام کے لیے یوگی کی حمایت میں سکم ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس پرمود کوہلی، دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر مینن، پنجاب کے سابق ڈی جی پی پی سی ڈوگرہ، سابق چیف سکریٹری سرویش کوشل، تری پورہ کے سابق ڈی جی پی۔ بی ایل بوہرا، نیشنل میوزیم کے سابق ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر بی آر منی، اترپردیش کے سابق ڈی جی پی مہندر مودی، کے جی ایم یو لکھنؤ کے سابق وائس چانسلر، ایم ایل بی بھٹ، ڈاکٹر شکنتلا مشرا، راشٹریہ پونرواس یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر، ڈاکٹر نشیتھ رائے اور بی ایچ یو کے سابق وائس چانسلر گیریش چندر ترپاٹھیوغیرہ شامل ہیں۔
تبدیلی مذہب کی روک تھام کے لیے یوگی کی مخالفت میں خط لکھنے والوں میں قومی سلامتی کے سابق مشیر شیو شنکر مینن، وزیراعظم کے سابق مشیر پی کے نیئر اور سابق سکریٹری خارجہ نیروپما راؤ جیسے آئی اے ایس افسران شامل تھے۔
یوگی حکومت کو خط لکھتے ہوئے ان آئی اے ایس افسران نے کہا تھا کہ تبدیلی مذہب کے قانون نے ریاست کو نفرت کی تقسیم اور تعصب کی سیاست کا مرکز بنا دیا ہے۔
خط کے ذریعے انہوں نے مطالبہ کیا کہ قانون واپس لیا جائے تاہم ان سابقہ بیوروکریٹز نے سیاستدانوں کی تفہیم پر بھی سوال اٹھایا۔
انہوں نے لکھا کہ وزیراعلیٰ سمیت تمام سیاستدانوں کو آئین کے بارے پھر سے پڑھنے کی ضرورت ہے۔