ETV Bharat / city

قدیم ترین یہ تعمیری ورثہ محل ہے یا عبادت گاہ؟ - Kashmir

جنوبی کشمیر کے کاکہ پورہ میں صدیوں پرانی پتھروں کا انجان تعمیری ورثہ آج بھی ہر گزرنے والے کو اپنی جانب راغب کرتا ہے۔

قدیم ترین یہ تعمیری ورثہ محل ہے یا عبادت گاہ؟
author img

By

Published : Apr 27, 2019, 12:21 AM IST

بلند بالا اور جسیم پتھروں کی یہ تعمیر تقریباً ساٹھ مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔

قدیم ترین یہ تعمیری ورثہ محل ہے یا عبادت گاہ؟

آثار قدیمہ نے سنہ 1965 میں کھدائی کرکے اسے نکالا تھا۔ تحقیقات کے بعد یہ سامنے آیا کہ یہ ایپل قبیلہ کے راجہ اونتی ورمن کے دور میں تعمیر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہ ہو سکا ہے کہ آیا یہ مندر ہے یا محل۔

چند مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ یہ راجہ دشرتھ کی بیوی رانی کیتکی کا محل تھا۔ لیکن اس کے بارے میں مکمل تفصیلات ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔

ایسا کہا جاتا ہے کہ رانی کیتکی کو کیکہ رانی بھی کہا جاتا تھا اور انہیں کے نام سے اس وقت اس جگہ کا نام رکھا گیا جو بعد میں کاکہ پورہ ہو گیا۔ چند لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ پانڈوں کی تعمیر ہے۔

واضح رہے کہ اونتی پورہ میں راجہ اونتی رومن کا محل، پائر میں پانڈوں کا مندر جبکہ دو دیگر مقامات پر صدیوں پرانی انجان تعمیرات ہیں۔

آج کل اس جگہ کے چاروں اطراف رہائشی مکانات تعمیر ہیں جبکہ زمین کی سطح بھی کافی کم ہوگئی ہے اور یہ بقیہ مکانات کی سطح کے مقابلے تقریباً پندرہ فٹ نیچے ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے اس ورثہ کی دیکھ دیکھ کے لئے ایک عارضی ملازم تعینات کیا گیا ہے۔

لوگوں کے مطابق گاؤں میں ایک اور ایسی ہی تعمیر تھی جو چند برسوں قبل فوج نے اپنے تحویل میں لے لیا۔ انہوں نے اس جگہ پر ایک مندر اور ایک مسجد تعمیر کی۔

مقامی لوگوں کی خواہش ہے کہ حکومت اس قدیم ورثے کا تحفظ کرے اور دنیا کو اس تاریخی حیثیت کے حامل جگہ کے بارے میں جانکاری فراہم کرے تاکہ یہاں کثیر تعداد میں سیاح و دیگر افراد آئیں اور اس پر نئے سرے سے تحقیق کی جائے۔ تاکہ ان کی یہ جگہ بھی دنیا بھر میں جانی پہچانی جائے۔

بلند بالا اور جسیم پتھروں کی یہ تعمیر تقریباً ساٹھ مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔

قدیم ترین یہ تعمیری ورثہ محل ہے یا عبادت گاہ؟

آثار قدیمہ نے سنہ 1965 میں کھدائی کرکے اسے نکالا تھا۔ تحقیقات کے بعد یہ سامنے آیا کہ یہ ایپل قبیلہ کے راجہ اونتی ورمن کے دور میں تعمیر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہ ہو سکا ہے کہ آیا یہ مندر ہے یا محل۔

چند مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ یہ راجہ دشرتھ کی بیوی رانی کیتکی کا محل تھا۔ لیکن اس کے بارے میں مکمل تفصیلات ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔

ایسا کہا جاتا ہے کہ رانی کیتکی کو کیکہ رانی بھی کہا جاتا تھا اور انہیں کے نام سے اس وقت اس جگہ کا نام رکھا گیا جو بعد میں کاکہ پورہ ہو گیا۔ چند لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ پانڈوں کی تعمیر ہے۔

واضح رہے کہ اونتی پورہ میں راجہ اونتی رومن کا محل، پائر میں پانڈوں کا مندر جبکہ دو دیگر مقامات پر صدیوں پرانی انجان تعمیرات ہیں۔

آج کل اس جگہ کے چاروں اطراف رہائشی مکانات تعمیر ہیں جبکہ زمین کی سطح بھی کافی کم ہوگئی ہے اور یہ بقیہ مکانات کی سطح کے مقابلے تقریباً پندرہ فٹ نیچے ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے اس ورثہ کی دیکھ دیکھ کے لئے ایک عارضی ملازم تعینات کیا گیا ہے۔

لوگوں کے مطابق گاؤں میں ایک اور ایسی ہی تعمیر تھی جو چند برسوں قبل فوج نے اپنے تحویل میں لے لیا۔ انہوں نے اس جگہ پر ایک مندر اور ایک مسجد تعمیر کی۔

مقامی لوگوں کی خواہش ہے کہ حکومت اس قدیم ورثے کا تحفظ کرے اور دنیا کو اس تاریخی حیثیت کے حامل جگہ کے بارے میں جانکاری فراہم کرے تاکہ یہاں کثیر تعداد میں سیاح و دیگر افراد آئیں اور اس پر نئے سرے سے تحقیق کی جائے۔ تاکہ ان کی یہ جگہ بھی دنیا بھر میں جانی پہچانی جائے۔

Intro:شوکت ڈار۔۔۔
جنوبی کشمیر کے کاکہ پورہ میں صدیوں پرانی پتھروں کا انجان تعمیری ورثہ آج بھی ہر گزرنے والے کو اپنی جانب راغب کرتا ہے۔


Body:شوکت ڈار۔۔۔
جنوبی کشمیر کے کاکہ پورہ میں صدیوں پرانی پتھروں کا انجان تعمیری ورثہ آج بھی ہر گزرنے والے کو اپنی جانب راغب کرتا ہے۔
بلند بالا اور جسیم پتھروں کی یہ تعمیر قریبان ساٹھ مربع میٹر پر پھیلی ہوی ہے۔
آثار قدیمہ کی جانب سے سن 1965 میں کھدائی کرکے اسے نکالا گیا تھا۔ اور بعد میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ ایپل قبیلہ کے راجہ اونتی ورمن کے دور میں تعمیر کیا گیا ہے۔
تاہم یہ معلوم نہ ہو سکا ہے کہ آیا یہ مندر ہے یا محل۔
چند مقامی لوگوں کے مطابق انہوں۔ ے اپنے بزرگوں سے سنا تھا کہ یہ راجہ دشرتھ کی بیوی رانی کیکے کا محل تھا۔ لیکن اس کے بارے میں مکمل جانکاری ابھی تک فراہم نہیں ہو پائی ہے۔
گاوں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ کیکی کو کیکہ رانی بھی کہا جاتا تھا اور اسی کے نام سے اس وقت اس جگہ کا نام کی کہ رکھا گیا جو بعد میں کاکہ پورہ ہو گیا۔
بائٹ۔۔۔
چند لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ پانڈوں کی تعمیر ہے۔

واضح رہے کہ علاقے میں اونتی پورہ میں راجہ اونتی رومن کا محل، پائر میں پانڈوں کا مندر جبکہ دو اور مقامات پر صدیوں پرانی انجان تعمیرات ہیں۔
آجکل اس جگہ کے چاروں اطراف رہائشی مکانات تعمیر ہیں جبکہ زمین کی سطح بھی کافی بڑ گئی ہے اور یہ باقی مکانات کی سطح کے مقابلے قریبان پندرہ فٹ نیچے ہے۔
محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے اس ورثہ کی دیکھ دیکھ کے لئے ایک عارضی ملازم تعینات کیا گیا ہے۔
لوگوں کے مطابق گاوں میں ایک اور ایسی ہی تعمیر تھی جو چند برسوں قبل فوج کی تحویل میں آیا اور انہوں نے اس پر ایک مندر اور مسجد تعمیر کی۔
مقامی لوگوں کی خواہش ہے کہ سرکار اس قدیم ورثہ کو بچانے اور دنیا کو اس بارے میں رکنیت فراہم کرنے میں خاص اقدام کرے تاکہ یہاں لوگ اسے دیکھنے کے لئے آتے۔ ان کے مطابق ایک تو اس کے متعلق مزید جانکاری فراہم ہو پاتی، دوسرا مقامی لوگوں کا روز گار بھی بڑھ جاتا۔







Conclusion:شوکت ڈار۔۔۔
جنوبی کشمیر کے کاکہ پورہ میں صدیوں پرانی پتھروں کا انجان تعمیری ورثہ آج بھی ہر گزرنے والے کو اپنی جانب راغب کرتا ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.