مغربی بنگال میں آئندہ برس 2021 ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر اقلیتی اداروں نے بھی اپنے مطالبات منوانے کےلئے ریاستی حکومت کو آنکھیں دکھانی شروع کردی ہیں۔
ضلع سلی گوڑی کے ڈورا میں اسلامیہ سی سی ٹی نام کی ایک ملی تنظیم نے سلی گوڑی جرنلسٹ کلب میں پریس کانفرنس کا اہتمام کیا.
پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ملی تنظیم کے جنرل سکریٹری محمد منظور رحمان نے کہا کہ سرکاری منظور شدہ مدارس کی تعداد بہت کم ہے. ان مدارس کو جو فنڈ ملتا ہے. اس سے کچھ ہوتا نہیں.
اس صورت میں مدارس کے اخراجات کے لئے ایک دوسرے کی مدد لینی پڑتی ہے.
انہوں نے کہا کہ مدارس کی تعداد کے ساتھ ساتھ انہیں دئیے جانے والے فنڈ میں بھی اضافہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا جائے.
اس سے مدرسے میں پڑھنے والے بچوں کی تمام سہولیت فراہم کیا جا سکے.
تنظیم کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اس کے علاوہ مساجد کے ائمہ موذنین کو ملنے والے معاوضوں میں کیا جائے تاکہ ان کی گزر بسر صحیح ڈھنگ سے ہو سکے.
تنظیم کے صدر قادر علی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی وزیراعلی ممتابنرجی سے اس طرح کے مطالبات کئے جا چکے ہیں.
مزید پڑھیں:
بغیر نام لیے انو برتا منڈل پر وزیر صدیق اللہ چودھری کی تنقید
لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے اب تک ان مطالبات کو پورے نہیں کئے گئے ہیں.
اسی وجہ سے آج پریس کانفرنس کا اہتمام کرنا پڑا .
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے سات دنوں کے اندر کوئی جواب نہیں ملتا ہے تو ہم آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین میں شامل ہو جائیں گے مجلس اتحاد المسلمین کے ساتھ مل کر شمالی بنگال کے 54 سیٹز میں سے 40 سیٹز پر اپنا امیدوار اتاریں گے۔