ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں واحد اقلیتی تعلیمی ادارہ گزشتہ کئی برسوں سے متعدد تنازعات کا شکار رہا ہے، جس کی وجہ سے کالج کا تعلیمی نظام بھی متاثر رہا ہے، لیکن حالیہ دنوں میں کالج کی حالت بد سے بدتر ہونے لگی تھی، یہاں تک کالج میں داخلے کا سلسلہ بھی بند ہو چکا تھا، 2018 میں بہت کوششوں سے دوبارہ داخلے کا سلسلہ شروع ہوا، لیکن محکمہ تعلیم کی جانب سے داخلہ آن لائن ضروری قرار دیئے جانے سے کالج کو نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کسی طرح سے کالج کا ویب پورٹل بھی تیار ہوا لیکن اس بار لاک ڈاؤن کی وجہ سے کالج بند ہونے اور کالج کی بانی کمیٹی اور ٹیچروں کے تنازعہ نے حالات مزید خراب ہو گئے، جس کی وجہ سے اس سال کالج کی طالبات کا نہ داخلہ ہو سکا اور نہ ہی امتحان کے لیے ان کا رجسٹریشن ہو سکا، جس کے خلاف گزشتہ دس روز کالج کی طالبات کالج کے گیٹ کے سامنے احتجاج پر بیٹھی ہوئی تھیں۔
جس کو ختم کرانے کے لیے آج ریاستی وزیر فرہاد حکیم کالج پہنچے اور انہوں نے طالبات کے مسائل کو سنا اور دو تین روز میں حل کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے، جس کی طالبات نے دس روز سے جاری احتجاج ختم کر دیا۔
اس موقع پر ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ بچوں کو جو پریشانی ہوئی اس کے لیے افسوس ہے، لیکن چند روز میں ہی جو طالبات کا امتحان کے لیے رجسٹریشن کا معاملہ اور داخلے کا معاملہ ہے، دو تین روز میں حل کر لیا جائے گا، کلکتہ یونیورسٹی کے وی سی سے آئندہ کل ہی بات کریں گے اور ان مسائل کے حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔