گذشتہ 9 برسوں سے ریاستی حکومت کے التفات کے منتظر ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز جو گذشتہ 12 جنوری سے کولکاتا کے سالٹ لیک میں بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔ انہوں نے آج علامتی طور پر گداگر بن کر ریاستی حکومت کے خلاگ احتجاج کیا۔ دوسری جانب مدرسہ ٹیچرز کی حمایت میں بنگلہ زبان کی معروف شاعرہ منداکرانتا سین مدرسہ ٹیچرز کی حمایت کرنے پہنچی تھیں۔
انہوں نے نہ صرف مدرسہ ٹیچرز کی حمایت کی بلکہ آج پورے دن مدرسہ ٹیچرز کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شامل بھی ہوئیں۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر مدرسہ ٹیچرز نے ریاستی حکومت کی طرف اپنی توجہ مبذول کرانے کے لیے علامتی طور پر گداگر بن کر احتجاج کیا۔ مدرسہ ٹیچروں کی کئی سیاسی جماعتوں نے حمایت کی ہے۔
سی پی آئی ایم اور کانگریس کے رہنما بھی ان سے ملنے پہنچے تھے۔ اس کے علاوہ کئی معروف دانشوروں نے بھی ان کی حمایت کی ہے۔ بنگلہ کی معروف شاعرہ منداکرانتا سین نے دن بھر ان کے ساتھ بھوک ہڑتال کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ اقتدار میں وہ اپنی ذمہ داری نہیں لے رہے ہیں، جو لوگ اقتدار میں ہیں ان کی یہ ذمہ داری ہے۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر بھی لوگوں کو اپنے حقوق کے لیے اس طرح سے سڑکوں پر اترنا پڑ رہا ہے جبکہ جمہوریت کے معنی یہی ہے کہ سب کو حق ملے۔ حکومت کو ان کے طرف دیکھنا ہوگا ورنہ یوم جمہوریہ بے معنی یو جائے گا۔
گذشتہ کئی روز سے جاری ان ایڈیڈ مدرسہ ٹیچرز بھوک ہڑتال پر ہیں۔ ان میں کئی ٹیچرز بیمار پڑ چکے ہیں جو فی الحال بدھان نگر ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو اقتدار میں ہیں ان کی ذمہ داری ہے کہ عوام کا خیال رکھیں ان کے مسائل کا حل کریں صرف اقتدار حاصل کر لینا مقصد نہیں ہونا چاہئے۔ یہ ٹیچرز ہمارے معاشرے کے معمار ہوتے ہیں۔ ان کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر ان کو اس طرح سڑکوں پر بیٹھنا پڑ رہا ہے یہ بہت افسوسناک ہے۔