ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی کسانوں کے احتجاج اور بھارت بند کی حمایت میں جلسہ و جلوس کا سلسلہ زوروں پر جاری ہے۔
سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ طالبات بھی بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی کسان مخالف پالیسی کے خلاف سڑکوں پر اتر چکے ہیں۔
اقلیتی اکثریتی ضلع شمالی دیناج پور میں بائیں محاذ کی جانب سے آٹھ دسمبر کو بھارت بند کی حمایت میں احتجاجی جلوس کا اہتمام کیا گیا۔
بائیں محاذ ضلع صدر عبدالرحمان نے کہا کہ شمالی دیناج پور میں بھارت بند کو پوری طرح سے کامیاب بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت بند کو کامیاب بنا کر بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ لیکن اس سے پہلے شمالی دیناج پور کے باشندوں کو بیدار کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ بھارت بند کی حمایت کیوں ضروری ہے۔
عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ کسانوں کے احتجاج اور بھارت بند دونوں مغربی بنگال کے لوگوں سے راست منسلک ہیں۔ اس کا برا اثر ہمارے اوپر بھی پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کیس: 1528 تا 2017 کے درمیان کیا ہوا؟
بائیں محاذ کے رہنما کے مطابق بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے جس کسان بل کو کسانوں اور عام لوگوں پر تھوپننے پر آمادہ ہے وہ دراصل عوام مخالف پالیسی ہے۔
واضح رہے کہ ہزاروں کسان مرکزی حکومت کی کسان پالیسی کے خلاف گزشتہ 11 دنوں سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
مغربی بنگال کی حکومت نے آٹھ دسمبر کو ہونے والے بھارت بند کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے علاوہ کولکاتا میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے طالبات نے بھارت بند کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔