ETV Bharat / city

کیا اسلامیہ اسپتال کی تقدیر بدلے گی؟

کولکاتا میں ماضی میں قوم و ملت کا درد رکھنے والوں نے ایسے کئی ادارے قائم کئے جس کا مقصد مسلمانوں کو فیض پہنچانا تھا۔ ان ہی اداروں میں 'اسلامیہ اسپتال' بھی شامل ہے۔ لیکن آج اسلامیہ اسپتال تنازعات کا شکار ہے۔

author img

By

Published : Jul 11, 2020, 6:29 PM IST

islamia hospital in past and todays scenarios
islamia hospital in past and todays scenarios

ترنمول کانگریس کے رہنما فرہاد حکیم کو انتظامیہ کمیٹی کا صدر منتخب کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامیہ اسپتال کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اسلامیہ اسپتال، ترنمول کانگریس کے ایک گروہ سے اب دوسرے گروہ کے ہاتھ منتقل ہو گیا ہے'۔

کیا اسلامیہ اسپتال کی تقدیر بدلے گی؟

کولکاتا میں ملی اداروں کی کمی نہیں ہے۔ کروڑوں کی مالیت کے وقف املاک موجود ہیں۔ لیکن یہاں کے غریب اور نادار مسلمانوں کو بہت کم ہی ان سے فیض یابی نصیب ہوتی ہے۔

ایک نظر اسلامیہ اسپتال کی تاریخ پر

اسلامیہ اسپتال کی بنیاد 1926 میں کولکاتا کے22 زکریا اسٹریٹ میں رکھی گئی تھی۔ رمضو عرف بھولا میاں نے اپنے چند دوستوں کی مدد سے اسلامیہ چیریٹیبل ڈسپنسری کے نام سے شروع کی تھی۔ بعد میں اس کو میمن جماعت کے حوالے کردیا گیا تھا۔سنہ 1931 میں اس کو 1 بولائی دت اسٹریٹ میں منتقل کردیاگیا اور اس کا نام اسلامیہ اسپتال رکھا گیا۔ پنجاب کے ایک تاجر حاجی محمد دین نے ہسپتال کو سنٹرل ایونیو میں ایک عمارت عطیہ کردیا 1942 میں اسپتال موجودہ جگہ پر منتقل ہوگیا اور یکم جنوری 1943 سے باضابطہ طور سنٹرل ایونیو سے اسپتال میں خدمات کا افتتاح کر دیا گیا۔ اس کے بعد اسپتال کو ملا جان محمد کی سرپرستی حاصل ہوئی اور ایک اور عمارت کو اسپتال میں شامل کرلیا گیا۔اس وقت سے اسپتال کولکاتا کے مسلمانوں خصوصی طور پر غریبوں کے لیے ایک سہارا بنا ہوا تھا۔

لیکن حالیہ کچھ برسوں میں اسلامیہ اسپتال اپنے بنیادی مقاصد سے منحرف ہو چکی ہے۔ آہستہ آہستہ اسلامیہ اسپتال ترقی کرتی گئی۔ پارک سرکس میں بھی ایک شاخ کا قیام عمل میں آیا۔ سنہ 1995 تک اسلامیہ اسپتال کی ساری ذمہ داریاں کلکتہ خلافت کمیٹی کے ماتحت میں تھی لیکن اس کے بعد اس وقت کانگریس کے رہنما سلطان احمد کو اسلامیہ اسپتال کی انتظامیہ کمیٹی کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا۔ یہ پہلی بار تھا کہ کسی سیاسی فرد کو اسلامیہ اسپتال میں زمہ داری دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اسلامیہ اسپتال میں کئی تبدیلیاں آئیں اور آہستہ آہستہ اسلامیہ اسپتال میں سیاسی افراد کے لیے جگہ بنتی گئی۔ پھر 2020 تک اسلامیہ اسپتال کئی بار تنازعات کا شکار ہوتی رہی کبھی اس میں لاکھوں روپے کا غبن ہوا تو کبھی انتظامیہ کمیٹی میں دو گروہ برتری کے لیے آپس میں دست و گریباں ہوئے۔

اسپتال کی صورت حال میں بہتری لانے کے غرض سے موجودہ کمیٹی کے ذمہ داران کی تجویز پر فرہاد حکیم کو انتظامیہ کمیٹی کا صدر بنایا گیا۔ صدر بننے کے بعد فرہاد حکیم نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اسپتال کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔ اسپتال کو فنڈ کی ضرورت ہے۔ فنڈ کا انتظام کرنا میرا پہلا مقصد ہے۔ اسلامیہ کی نئی عمارت میں جو کام باقی ہے اسے جلد پورا کرنے کی کوشش کروں گا۔

دوسری جانب سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کے دو گروہ اسلامیہ اسپتال اور دوسرے ملی اداروں میں برتری کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں کیونکہ ان کی نظر ان اداروں کے زمین پر ہے۔ ان اداروں میں ان کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔ ان اداروں میں جو پہلے سے فنڈ تھا اس میں خردبرد کیا گیا۔ کمیٹی بدلنے سے کوئی فائدہ نہیں ان اداروں کو کچھ لوگوں کا قبضہ ہے جنہوں ادارے کو برباد کر دیا ہے کولکاتا کے مسلمانوں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے'۔

ترنمول کانگریس کے رہنما فرہاد حکیم کو انتظامیہ کمیٹی کا صدر منتخب کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامیہ اسپتال کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اسلامیہ اسپتال، ترنمول کانگریس کے ایک گروہ سے اب دوسرے گروہ کے ہاتھ منتقل ہو گیا ہے'۔

کیا اسلامیہ اسپتال کی تقدیر بدلے گی؟

کولکاتا میں ملی اداروں کی کمی نہیں ہے۔ کروڑوں کی مالیت کے وقف املاک موجود ہیں۔ لیکن یہاں کے غریب اور نادار مسلمانوں کو بہت کم ہی ان سے فیض یابی نصیب ہوتی ہے۔

ایک نظر اسلامیہ اسپتال کی تاریخ پر

اسلامیہ اسپتال کی بنیاد 1926 میں کولکاتا کے22 زکریا اسٹریٹ میں رکھی گئی تھی۔ رمضو عرف بھولا میاں نے اپنے چند دوستوں کی مدد سے اسلامیہ چیریٹیبل ڈسپنسری کے نام سے شروع کی تھی۔ بعد میں اس کو میمن جماعت کے حوالے کردیا گیا تھا۔سنہ 1931 میں اس کو 1 بولائی دت اسٹریٹ میں منتقل کردیاگیا اور اس کا نام اسلامیہ اسپتال رکھا گیا۔ پنجاب کے ایک تاجر حاجی محمد دین نے ہسپتال کو سنٹرل ایونیو میں ایک عمارت عطیہ کردیا 1942 میں اسپتال موجودہ جگہ پر منتقل ہوگیا اور یکم جنوری 1943 سے باضابطہ طور سنٹرل ایونیو سے اسپتال میں خدمات کا افتتاح کر دیا گیا۔ اس کے بعد اسپتال کو ملا جان محمد کی سرپرستی حاصل ہوئی اور ایک اور عمارت کو اسپتال میں شامل کرلیا گیا۔اس وقت سے اسپتال کولکاتا کے مسلمانوں خصوصی طور پر غریبوں کے لیے ایک سہارا بنا ہوا تھا۔

لیکن حالیہ کچھ برسوں میں اسلامیہ اسپتال اپنے بنیادی مقاصد سے منحرف ہو چکی ہے۔ آہستہ آہستہ اسلامیہ اسپتال ترقی کرتی گئی۔ پارک سرکس میں بھی ایک شاخ کا قیام عمل میں آیا۔ سنہ 1995 تک اسلامیہ اسپتال کی ساری ذمہ داریاں کلکتہ خلافت کمیٹی کے ماتحت میں تھی لیکن اس کے بعد اس وقت کانگریس کے رہنما سلطان احمد کو اسلامیہ اسپتال کی انتظامیہ کمیٹی کا جنرل سیکریٹری بنایا گیا۔ یہ پہلی بار تھا کہ کسی سیاسی فرد کو اسلامیہ اسپتال میں زمہ داری دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اسلامیہ اسپتال میں کئی تبدیلیاں آئیں اور آہستہ آہستہ اسلامیہ اسپتال میں سیاسی افراد کے لیے جگہ بنتی گئی۔ پھر 2020 تک اسلامیہ اسپتال کئی بار تنازعات کا شکار ہوتی رہی کبھی اس میں لاکھوں روپے کا غبن ہوا تو کبھی انتظامیہ کمیٹی میں دو گروہ برتری کے لیے آپس میں دست و گریباں ہوئے۔

اسپتال کی صورت حال میں بہتری لانے کے غرض سے موجودہ کمیٹی کے ذمہ داران کی تجویز پر فرہاد حکیم کو انتظامیہ کمیٹی کا صدر بنایا گیا۔ صدر بننے کے بعد فرہاد حکیم نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس اسپتال کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔ اسپتال کو فنڈ کی ضرورت ہے۔ فنڈ کا انتظام کرنا میرا پہلا مقصد ہے۔ اسلامیہ کی نئی عمارت میں جو کام باقی ہے اسے جلد پورا کرنے کی کوشش کروں گا۔

دوسری جانب سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کے دو گروہ اسلامیہ اسپتال اور دوسرے ملی اداروں میں برتری کے لیے آپس میں لڑ رہے ہیں کیونکہ ان کی نظر ان اداروں کے زمین پر ہے۔ ان اداروں میں ان کی لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔ ان اداروں میں جو پہلے سے فنڈ تھا اس میں خردبرد کیا گیا۔ کمیٹی بدلنے سے کوئی فائدہ نہیں ان اداروں کو کچھ لوگوں کا قبضہ ہے جنہوں ادارے کو برباد کر دیا ہے کولکاتا کے مسلمانوں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.