مغربی بنگال میں کورونا کے کیسیز میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک دن میں 16 ہزار معاملے سامنے آ رہے ہیں جبکہ ایک دن میں مرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب ریاست میں انتخابات بھی جاری ہیں۔ رمضان المبارک کا مہینہ بھی چل رہا ہے۔ اس ماہ میں کولکاتا کے بازاروں میں ایک الگ طرح کی رونق نظر آتی ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ عید کی خریداری کے لئے دور دراز علاقوں سے کولکاتا آتے ہیں۔ دکانداروں اور کاروباریوں کے لئے بھی یہ ایک اچھا موقع ہوتا ہے۔
گذشتہ سال بھی کورونا کی وجہ سے رمضان المبارک کا مہینہ لاک ڈاؤن کی نذر ہو گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں دکانداروں اور کاروباریوں کا کافی نقصان ہوا تھا۔ جس کے بعد بڑی مشکل سے کاروبار معمول پر آیا تھا۔ لیکن ایک بار پھر سے کورونا کی تباہ کاریوں نے پورے ملک کو اپنے تحویل میں لے لیا ہے۔
ریاست مغربی بنگال میں بھی کورونا کے کیسیز میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔ کورونا کے دوسرے اسٹرین نے ایک بار پھر معمولات زندگی کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ رمضان المبارک کے مہینے میں کولکاتا کے بازاروں میں سناٹا چھایا ہوا ہے۔ بازار خریداروں سے خالی ہیں۔
دکانداروں میں خوف ہے کہ اس سال بھی ان کو کافی نقصان ہوگا۔ ای ٹی وی بھارت نے عید کے موقع پر بازار کا جائزہ لینے کے لئے کولکاتا کے ایک بڑے مارکیٹ فائیو اسٹار مارکٹ خضر پور کے دکانداروں سے بات کی۔
فائیو اسٹار مارکٹ کولکاتا میں ملبوسات اور جوتے وغیرہ کا ایک اہم تھوک خردہ مارکٹ ہے۔ اس مارکیٹ میں بین ریاستوں کے خریدار بھی آتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے فائیو اسٹار مارکٹ کے دکانداروں کے ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری سرفراز احمد نے بتایا کہ گذشتہ سال لاک ڈاؤن میں مارکٹ ممکمل طور پر بند رہا، ہمارا کافی نقصان ہوا تھا۔ لیکن اب کسی طرح کاروبار بہتر ہوا تو ایک بار پھر سے کورونا نے دستک دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کا مہینہ چل رہا ہے عید کے لئے گذشتہ دو ماہ سے دکانداروں نے تیاری کی ہے۔ لیکن کورونا کی وجہ سے دس رمضان گذر جانے کے بعد بھی مارکیٹ میں وہ بھیڑ نظر نہیں آ رہی ہے جو عام طور ہوا کرتی تھی۔ کورونا کے خوف سے لوگ خریداری کرنے کے لئے نہیں آ رہے ہیں۔
ایک دکاندار نے بتایا کہ گذشتہ سال لاک ڈاؤن میں چھوٹے دکاندار کاروباری ختم ہو چکے ہیں۔ بہت مشکل سے کچھ کاروباریوں نے خود کو سنبھالا ہے۔ بڑے کاروباری تو سنبھل گئے تھے لیکن اس بار اگر لاک ڈاؤن ہوا تو وہ بھی ختم ہو سکتے ہیں۔ ریاست میں الیکشن چل رہا ہے، ہم نے سوچا تھا کہ الیکشن کے بعد کاروبار کریں لیکن اب کورونا آ دھمکا ہے، کاروبار بری طرح سے تھم گیا ہے۔ عید کے موقع پر بھی دکاندار خالی بیٹھے خریداروں کا انتظار کر رہے ہیں۔
ایک اور دکاندار نے بتایا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں مارکیٹ میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی ہے لیکن اس بار مارکیٹ میں سناٹا پسرا ہوا ہے۔ دکاندار فکر مند ہیں۔ مارکیٹ میں خریدار نہیں ہیں، کورونا کے خوف سے لوگ مارکیٹ تک نہیں آ رہے ہیں۔
رمضان المبارک کے مہینے میں ان بازاروں میں لوگوں کی بھیڑ ہوا کرتی تھی لیکن گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی دکانداروں کے چہرے پر ایک بار پھر سے خوف صاف طور پر نظر آ رہا ہے۔