ETV Bharat / city

'کلکتہ یتیم خانہ اسلامیہ کے حالات بہت جلد بہتر ہو جائیں گے'

کولکاتا کا ایک تاریخی ملی ادارہ یتیم خانہ کلکتہ اسلامیہ گذشتہ کئی ماہ سے لگاتار سرخیوں میں ہے۔ یتیم خانہ کی کاکردگی کو لیکر کچھ لوگ سوال اٹھا رہے ہیں تو وہیں یتیم خانہ کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اپنے نجی مقاصد کی خاطر ملت کے اس ادارے کو بدنام کر رہے ہیں۔

Conditions at the Calcutta Orphanage will soon improve
کلکتہ یتیم خانہ اسلامیہ کے حالات بہت جلد بہتر ہو جائیں گے
author img

By

Published : Jan 30, 2021, 2:50 AM IST

یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ برسوں سے قوم کے یتیموں کی کفالت کر رہا ہے۔ کولکاتا کے مسلمانوں کی طرف سے اس ادارے کو ہمیشہ سے ہی بھرپور تعاون رہا ہے۔ یتیم خانہ اسلامیہ کی کولکاتا شہر میں جائدادیں بھی ہیں۔ اس کے علاوہ یتیم خانہ کی ملکیت میں دو اسکول بھی ہیں۔ ایک اہم ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ یتیم خانہ اسلامیہ کولکاتا کے مسلمانوں کی تاریخی پس منظر بھی پیش کرتا ہے۔

برسوں قبل ملت کا درد رکھنے والوں کی کوششوں ادارے کو یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت اور ان کے تعلیم کی پیاس بجھانے کے مقاصد سے ادارے کو قائم کیا گیا۔ گذشتہ سو برسوں سے زائد عرصے سے ادارہ اپنا کام بخوبی کرتا رہا ہے لیکن گذشتہ کچھ برسوں میں ادارے میں جاری آپسی اختلافات اور انتظامی امور میں بد نظامی کے بھی الزامات لگتے رہے ہیں۔

ویڈیو

حالیہ دنوں یتیم خانہ اسلامیہ کی انتظامیہ گروہ بندی کا بھی شکار رہی ہے۔ وہ چاہے لاک ڈاؤن کے بعد سے یتیم خانہ میں بچوں کی واپسی کے حوالے سے یا سید آمیر علی ایو نیو میں زیر تعمیر یتیم خانہ اسلامیہ کی کمرشیل بلنڈنگ کا معاملہ ہو اور اب کچھ اہم ممبران کا اپنے عہدے سے استعفی دینے کا معاملہ ہو۔ دوسری جانب کولکاتا کے مسلمانوں کی طرف سے بھی یہ تاثر سامنے آ رہا ہے کہ یتیم خانہ اسلامیہ میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔

اس سلسلے میں یتیم خانہ اسلامیہ کے جنرل سیکریٹری عبدالقیوم انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یتیم خانہ اسلامیہ کے حوالے سے کچھ لوگ جو باتیں کر رہے ہیں اس میں مبالغہ آرائی ہے۔ کچھ لوگوں کے اپنے مقاصد ہیں جس کو بروئے کار لانے کی تگ و دو جاری ہے۔ یتیم خانہ اسلامیہ کی موجودگی انتظامیہ کمیٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اتنا بڑا ادارہ ہے ہم ایک فیملی کی طرح ہیں اور ایک بڑی فیملی میں اختلافات ہوتے ہیں۔ یتیم خانہ کے بلڈنگ سکریٹری کا استعفی ہم نے قبول نہیں کیا ہے۔ ابھی ہم لوگ اس پر ان سے بات کریں گے اور امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

انہوں نے سید آمیر علی ایو نیو کی زیر تعمیر عمارت کے متعلق کہا کہ کمرشیل عمارت بنانے کا مقصد یہ تھا کہ یتیم خانہ اسلامیہ خود کفیل ہو، بچوں کی کفالت کے لئے یتیم خانہ کو زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال یتیم خانہ میں سو بچے موجود ہیں۔ حکومت کی طرف سے نہم تا دواز دہم کے طلبہ کو بلانے کی اجازت مل چکی ہے۔ اب مزید بچے بہت جلد پہنچ جائیں گے۔ یتیم خانہ میں سب کچھ بہتر ہے۔ جو مسائل ہیں ان کو بہت جلد حل کر لیا جائے گا لیکن کچھ لوگوں کو ایسے وقت میں صرف اپنے مقاصد کی فکر ہے۔

ذرائع کے مطابق یتیم خانہ میں گروہ بندی کی اصل وجہ انتظامیہ کمیٹی میں برتری کی جنگ ہے۔ کولکاتا کے ملی اداروں میں ہمیشہ سے ہی سیاست کا دخل رہا ہے اور آج بھی یہی صورت حال ہے۔

یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ برسوں سے قوم کے یتیموں کی کفالت کر رہا ہے۔ کولکاتا کے مسلمانوں کی طرف سے اس ادارے کو ہمیشہ سے ہی بھرپور تعاون رہا ہے۔ یتیم خانہ اسلامیہ کی کولکاتا شہر میں جائدادیں بھی ہیں۔ اس کے علاوہ یتیم خانہ کی ملکیت میں دو اسکول بھی ہیں۔ ایک اہم ادارہ ہونے کے ساتھ ساتھ یتیم خانہ اسلامیہ کولکاتا کے مسلمانوں کی تاریخی پس منظر بھی پیش کرتا ہے۔

برسوں قبل ملت کا درد رکھنے والوں کی کوششوں ادارے کو یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت اور ان کے تعلیم کی پیاس بجھانے کے مقاصد سے ادارے کو قائم کیا گیا۔ گذشتہ سو برسوں سے زائد عرصے سے ادارہ اپنا کام بخوبی کرتا رہا ہے لیکن گذشتہ کچھ برسوں میں ادارے میں جاری آپسی اختلافات اور انتظامی امور میں بد نظامی کے بھی الزامات لگتے رہے ہیں۔

ویڈیو

حالیہ دنوں یتیم خانہ اسلامیہ کی انتظامیہ گروہ بندی کا بھی شکار رہی ہے۔ وہ چاہے لاک ڈاؤن کے بعد سے یتیم خانہ میں بچوں کی واپسی کے حوالے سے یا سید آمیر علی ایو نیو میں زیر تعمیر یتیم خانہ اسلامیہ کی کمرشیل بلنڈنگ کا معاملہ ہو اور اب کچھ اہم ممبران کا اپنے عہدے سے استعفی دینے کا معاملہ ہو۔ دوسری جانب کولکاتا کے مسلمانوں کی طرف سے بھی یہ تاثر سامنے آ رہا ہے کہ یتیم خانہ اسلامیہ میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔

اس سلسلے میں یتیم خانہ اسلامیہ کے جنرل سیکریٹری عبدالقیوم انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یتیم خانہ اسلامیہ کے حوالے سے کچھ لوگ جو باتیں کر رہے ہیں اس میں مبالغہ آرائی ہے۔ کچھ لوگوں کے اپنے مقاصد ہیں جس کو بروئے کار لانے کی تگ و دو جاری ہے۔ یتیم خانہ اسلامیہ کی موجودگی انتظامیہ کمیٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اتنا بڑا ادارہ ہے ہم ایک فیملی کی طرح ہیں اور ایک بڑی فیملی میں اختلافات ہوتے ہیں۔ یتیم خانہ کے بلڈنگ سکریٹری کا استعفی ہم نے قبول نہیں کیا ہے۔ ابھی ہم لوگ اس پر ان سے بات کریں گے اور امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔

انہوں نے سید آمیر علی ایو نیو کی زیر تعمیر عمارت کے متعلق کہا کہ کمرشیل عمارت بنانے کا مقصد یہ تھا کہ یتیم خانہ اسلامیہ خود کفیل ہو، بچوں کی کفالت کے لئے یتیم خانہ کو زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال یتیم خانہ میں سو بچے موجود ہیں۔ حکومت کی طرف سے نہم تا دواز دہم کے طلبہ کو بلانے کی اجازت مل چکی ہے۔ اب مزید بچے بہت جلد پہنچ جائیں گے۔ یتیم خانہ میں سب کچھ بہتر ہے۔ جو مسائل ہیں ان کو بہت جلد حل کر لیا جائے گا لیکن کچھ لوگوں کو ایسے وقت میں صرف اپنے مقاصد کی فکر ہے۔

ذرائع کے مطابق یتیم خانہ میں گروہ بندی کی اصل وجہ انتظامیہ کمیٹی میں برتری کی جنگ ہے۔ کولکاتا کے ملی اداروں میں ہمیشہ سے ہی سیاست کا دخل رہا ہے اور آج بھی یہی صورت حال ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.