ریاست مغربی بنگال میں جھاڑ گرام کے بیل پہاڑی کے چار باشندوں کو گزشتہ دنوں ماؤنواز رہنما مدن مہتو کے دستخط شدہ ایک خط ملا تھا جس میں ماؤنواز و آرگنائزیشن کے لیے 2لاکھ روپے چندہ مانگا گیا ہے، جن لوگوں کو خط ملا ہے ان میں گیس ایجنسی کے تاجر، ایک اسکول ٹیچر، دوکاندار اور ایک ایل آئی سی ایجنٹ شامل ہیں۔
بدیو داس نے خط ملنے کے بعد بھی ماؤنوازوں کو چندہ نہیں دیا تھا، اس کے بعد ماؤنوازوں نے تین دن کا وقت دیا تھا کہ اگر ان تین دنوں میں روپیہ نہیں دیا تو انہیں سخت سزا دی جائے گی۔
داس کی اہلیہ نے کہا کہ جمعہ کی رات کچھ لوگ گھر کے باہر آئے اور ان کو آواز دینے لگے، دونوں میاں بیوی گھر کے چھت پر پہنچ کر یہ اندازہ کرنے لگے کہ اسی درمیان بدمعاشوں نے بدیو داس کے گھر پر فائرنگ کرنے لگے، فائرنگ سے بچنے کے لیے داس نے گھر کے چھت سے چھلانک لگادی، جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوگیا، جس کے بعد اسے مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا مگر اب بہتر علاج کے لیے پرولیا منتقل کردیا گیا ہے، داس کی اہلیہ نے الزام عائد کیا کہ چوں کہ ماؤنوازوں کو پھروتی کی رقم نہیں دی گئی ہے اس لیے یہ سب فائرنگ کی گئی ہے۔
اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں خوف کا ماحول ہے، اس سال یوم آزادی کے موقع پر یہاں ماؤنوازوں نے پوسٹر لگاکر گاؤں والوں سے کہا تھاکہ یوم آزادی کو کالا دیوس کے طور پر منایا جائے گا۔
پولس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ایک بار پھر ماؤنواز سرگرم ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ ممتا بنرجی نے 2011 میں اقتدار میں آنے کے بعد بڑے پیمانے پر ماؤنوازوں کے خلاف کاروائی کی اور ماؤنواز لیڈر کشن جی کو ہلاک کردیا گیا اس کے بعد سے ہی اس علاقے میں ماؤنوازوں نے کوئی بڑی کاروائی نہیں کی ہے۔