ETV Bharat / city

زوجیلا ٹنل تشنہ تکمیل

چھہ ہزار کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کی سنگ بنیاد وزیراعظم نریندر مودی نے 19 مئی 2018 کو رکھی تھی- لیکن آج تک اس پر کام شروع نہیں ہو پایا ہے-

zojila tunnel awaits completion
زوجیلا ٹنل تشنہ تکمیل
author img

By

Published : Jun 23, 2020, 1:29 PM IST

لداخ دنیا کے چند ایسے مقامات میں ہوگا جس کا زمینی رابطہ بیرونی دنیا سے ہر برس نومبر سے مئی تک منقطع ہوتا ہے-
لداخ کو سرینگر سے جوڑنے والی شاہراہ عوام اور فوج دونوں کیلئے بے حد ضروری ہے-
اس شاہراہ پر زوجیلا پاس کا مقام اہم اور حساس ہے- 11 ہزار سے زائد فٹ اونچے اس پاس پر موسم سرما میں 25 فٹ برف جم جاتی ہے جس سے یہ پاس چھ ماہ کے لئے بند کیا جاتا ہے-
سنہ 2013 میں زوجیلا پاس کے نیچے 14 کلو میٹر ٹنل بنانے کے منصوبہ بنایا گیا تھا-

زوجیلا ٹنل تشنہ تکمیل
6000 کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 مئی 2018 کو ڈالا تھا- لیکن آج تک اس پر کام شروع نہیں ہو پایا ہے-دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ شاہراہ بند ہونے سے فوج کی دفاعی قوت بھی متاثر ہوتی ہے-لداخ خطہ بھارت کے لیے اہم ہے کیونکہ اس خطے میں حریف ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ بھارت سرحدیں ملتی ہیں جبکہ تینوں ملکوں کی افواج بھی آمنے سامنے ہیں-اس خطے کا سال بھر ملک کے ساتھ رابطہ ہونا دفاعی نظریہ سے اہم مانا جاتا ہے، لیکن زوجیلا پاس بند ہونے سے عوام اور دفاعی قوت متاثر ہوتی ہے۔ٹنل نہ ہونے سے اس اونچے پاس پر گاڑیوں کا چلنا مشکل ترین ثابت ہو رہا ہے-اس پروجیکٹ کو مرکزی حکومت نے ہری جھنڈی دکھائی تھی لیکن قیمتوں میں اضافہ ہونے سے اب اس ٹنل کی تعمیر فی الحال منجمد ہوگئی ہے-قابل ذکر ہے کہ لمبے عرصے کے التوا کے بعد گزشتہ ہفتے مرکزی حکومت نے اس ٹنل کے نقشے میں ترمیم کر کے نئی ٹنڈرنگ شروع کی ہے-

لداخ دنیا کے چند ایسے مقامات میں ہوگا جس کا زمینی رابطہ بیرونی دنیا سے ہر برس نومبر سے مئی تک منقطع ہوتا ہے-
لداخ کو سرینگر سے جوڑنے والی شاہراہ عوام اور فوج دونوں کیلئے بے حد ضروری ہے-
اس شاہراہ پر زوجیلا پاس کا مقام اہم اور حساس ہے- 11 ہزار سے زائد فٹ اونچے اس پاس پر موسم سرما میں 25 فٹ برف جم جاتی ہے جس سے یہ پاس چھ ماہ کے لئے بند کیا جاتا ہے-
سنہ 2013 میں زوجیلا پاس کے نیچے 14 کلو میٹر ٹنل بنانے کے منصوبہ بنایا گیا تھا-

زوجیلا ٹنل تشنہ تکمیل
6000 کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 مئی 2018 کو ڈالا تھا- لیکن آج تک اس پر کام شروع نہیں ہو پایا ہے-دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ شاہراہ بند ہونے سے فوج کی دفاعی قوت بھی متاثر ہوتی ہے-لداخ خطہ بھارت کے لیے اہم ہے کیونکہ اس خطے میں حریف ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ بھارت سرحدیں ملتی ہیں جبکہ تینوں ملکوں کی افواج بھی آمنے سامنے ہیں-اس خطے کا سال بھر ملک کے ساتھ رابطہ ہونا دفاعی نظریہ سے اہم مانا جاتا ہے، لیکن زوجیلا پاس بند ہونے سے عوام اور دفاعی قوت متاثر ہوتی ہے۔ٹنل نہ ہونے سے اس اونچے پاس پر گاڑیوں کا چلنا مشکل ترین ثابت ہو رہا ہے-اس پروجیکٹ کو مرکزی حکومت نے ہری جھنڈی دکھائی تھی لیکن قیمتوں میں اضافہ ہونے سے اب اس ٹنل کی تعمیر فی الحال منجمد ہوگئی ہے-قابل ذکر ہے کہ لمبے عرصے کے التوا کے بعد گزشتہ ہفتے مرکزی حکومت نے اس ٹنل کے نقشے میں ترمیم کر کے نئی ٹنڈرنگ شروع کی ہے-
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.