عالمی وبا کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے سے کہیں زیادہ مہلک اور خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ گذشتہ کئی دنوں سے نئے مریضوں کی تعداد تین لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ وہیں تین ہزار سے زائد ہلاکتیں ہورہی ہیں۔ نئے کیسز میں اضافے کے پیش نظر متعدد ریاستوں نے مکمل لاک ڈاؤن، جزوی لاک ڈاؤن یا نائٹ کرفیو نافذ کیا ہے۔ تاہم اس دوران یومیہ مزدوروں کے لیے راحتی پیکیج کا مطالبہ بھی ہورہا ہے۔
کل ہند مجلس اتحادالمسلمین شاخ یادگیر کے صدر ذاکر احمد سوداگر کا کہنا ہے کرناٹک حکومت نے کورونا پر قابو پانے کے لیے جو لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد جو حالات پیش آرہے ہیں اس کے حل کے لیے حکومت سنجیدہ نہیں نظر آرہی ہے، جبکہ ملک کی دیگر ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد عوامی مفاد میں امدادی پیکج جاری کیے جارہے ہیں۔ جس میں دہلی، تمل ناڈو آندھراپردیش، تلنگانہ اور دیگر ریاستیں شامل ہیں۔
ان ریاستوں میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد حکومت کی جانب سے مختلف امدادی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے مگر ریاست کرناٹک میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باوجود بھی حکومت نے عوامی مفاد میں راحتی پیکیج کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دیگر ریاستوں کی طرز پر ریاست کرناٹک میں بھی لاک ڈاؤن کی مناسبت سے مستحق اور ضرورت مندوں کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے۔'