حال ہی میں منعقدہ کشمیر یونیورسٹی کے کانووکیشن میں ایل جی کے ہاتھوں سال دو ہزار پندرہ میں فزیکس ماسٹرس ڈگری میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے ترال کے سجاد محمد کھانڈے کو دو گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ ایک میڈل تو انہیں اپنے مضمون میں ٹاپ آنے کے لیے اور دوسرا اپنی فیکلٹی میں اول مقام حاصل کرنے کے لیے۔
سجاد کی اس کامیابی سے گھر میں خوشی کا ماحول ہے، اس تعلق سے سجاد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی اس کامیابی کا سہرا اپنے والد کے سر باندھتے ہیں۔ سجاد کہتے ہیں کہ 'میں نے چوبیس گھنٹوں میں اٹھارہ گھنٹے پڑھائی کی ہے، کیونکہ میرے ایک استاد نے مجھے بتایا تھا کہ محنت کرنے والا انسان کبھی ناکام نہیں ہوتا اور میں نے یہ بات سچ کرکے دکھایا ہے'۔
سجاد کا ماننا ہے کہ نامساعد حالات اور کورونا کے بعد تو وادی کا تعلیمی نظام ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتا جارہا ہے کیونکہ طلبہ کتابوں سے دور بھاگ رہے ہیں اور اپنا وقت سوشل میڈیا پر ضائع کررہے ہیں جو کہ بےحد افسوس کی بات ہے'۔
سجاد کا کہنا ہے کہ اسکول اگر بند بھی ہیں تب بھی طلبہ آن لائن بہت سارا تعلیمی مواد حاصل کرسکتے ہیں اور ان حالات میں بھی ان کے پاس مواقع موجود ہیں بشرطیکہ وقت کا صحیح استعمال کیا جائے'۔
مزید پڑھیں: سُمیت انتِل نے جیتا گولڈ میڈل
سجاد نے بتایا کہ 'ان کا خواب تھا کہ وہ ایک استاد بنیں اور اللہ کا شکر ہے کہ یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوا، سجاد کا مشورہ ہے کہ طلبہ ہمت نہ ہاریں کیونکہ یہاں ایک مضبوط تعلیمی پالیسی ہے اور ان کے لیے فیلو شپ اور اسکالر شپ کے ان گنت مواقع ہیں لیکن شرط ہے کہ ان کا فائده اٹھایا جائے'۔