جموں و کشمیر میں اب لازمی خدمات کے لیے اور بجلی سپلائی Power Supply جاری رکھنے کے لیے فوج کو بلایا گیا ہے۔ ڈویژنل کمشنر جموں نے اس سلسلے میں ایک راضی نامہ جاری کیا ہے۔
جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ بجلی Power Department کے ملازمین کے کام چھوڑ ہڑتال کے چلتے لازمی خدمات کے لیے بجلی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے۔ لہٰذا فوج کی نفری فراہم کرائی جائے، جو ضروری بجلی اسٹیشنوں اور واٹر سپلائی کا رکھ رکھاؤ کرے۔
دوسری جانب، جموں وکشمیر میں پاور انجینئرس اینڈ امپلائز کو آرڈی نیشن کمیٹی Coordination Committee of Electricity Employees & Engineers کی جانب سے کام چھوڑ ہڑتال آج تیسرے روز بھی جاری رہی۔
جموں کے چیف انجینئر دفتر کے باہر ملازمین کی بڑی جماعت نے آج بھی احتجاج کیا۔ کئی علاقوں سے بجلی کی فراہمی میں پریشانیوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ہڑتال پر بیٹھے ملازمین نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ بجلی کی سپلائی میں کسی بھی خرابی کو وہ دور نہیں کریں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہ کئے جائیں۔
پاور انجینئرس اینڈ امپلائز کو آرڈی نیشن کمیٹی نے انتظامیہ کے سامنے چار مطالبات رکھے ہیں، جن میں پاور گرڈ کے ساتھ جوائنٹ ونچر کو کالعدم کرنے، عارضی ملازمین کی مستقلی اور تنخواہیں سرکاری خزانہ سے جاری کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔
پاور انجینئرس اینڈ امپلائز کوآرڈی نیشن کمیٹی جموں کے صدر سچن ٹکو نے بجلی سپلائی بحال کرنے کے لیے آرمی کے مدد طلب کرنے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی آرمی جوانوں پر فخر ہے۔ اگر آرمی لوگوں کو بجلی فراہم کرے گی تو یہ اچھی بات ہیں لیکن ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
ہڑتال پر بیٹھے ملازمین نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ بجلی کی سپلائی میں کسی بھی خرابی کو وہ دور نہیں کریں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہ کئے جاتے۔
دوسری جانب، جموں وکشمیر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ ہڑتال پرگئے ملازمین کے مطالبات پر ہمدردانہ غور کررہی ہے اور ڈائریکٹر انفارمیشن نے کہا ہے کہ ملازمین سے بات بھی ہوئی اور ان سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
- مزید پڑھیں: Non Availability Of Electricity In Jammu: جموں ڈویژن میں بجلی کی ابتر صورتحال سے عوام پریشان، فوج سے مدد طلب
لیکن ملازمین رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ انتظامیہ سے ان مطالبات پر ٹھوس اقدامات کئے جانے تک ہڑتال جاری رکھیں گے۔ آل انڈیا الیکٹرک امپلائز کوآرڈی نیشن کمیٹی نے بھی جموں وکشمیر کے ہڑتالی ملازمین کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور ان کے مطالبات کو جائز قرار دیا ہے۔