مدھیہ پردیش کی حکمراں پارٹی کانگریس کے تقریباً 90 ممبران کو راجستھان کےدارالحکومت جے پور کے پاس دو ریسورٹ میں رکھے جانے کی خبریں ہیں۔اس کے علاوہ بی جے پی کے سو سے زیادہ ممبران کو دہلی کے پاس ہریانہ ریاست میں آنے والے ایک بڑے ہوٹل میں ٹھہرائے جانے کی خبر ہے۔وہیں رکن اسمبلی کے عہدہ سے استعفیٰ دے چکے حکمراں پارٹی کانگریس کے چھ وزرا سمیت تقریباً20 ارکان اسمبلی کو بنگلور میں سخت سیکورٹی میں رکھا گیا ہے۔
کانگریس سے رشتہ توڑ کر بی جے پی کا دامن تھامنے والے بنگلور میں ٹھہرےارکان اسمبلی مسٹر جیوتی رادتیہ سندھیا کے حامی ہیں۔
مانا جا رہا ہے کہ ریاست کے باہر ٹھہرائے گئے ’محفوظ‘ممبران اسمبلی کے راجدھانی بھوپال لائے جانے کے بارے میں دونوں ہی پارٹیوں کےپالیسی ساز طے کریں گے جو فی الحال راجیہ سبھا انتخابات اور 16 مارچ سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری طرف سیاسی مبصرین کی نظریں اب گورنر لال جی ٹندن اور اسمبلی اسپیکر این پی پرجا پتی پر بھی ہیں۔گورنر ہولی کے بعد آج لکھنئو سے بھوپال لوٹ رہے ہیں۔
دوسری طرف مسٹر پرجا پتی کو دو دن قبل بی جے پی ممبران اسمبلی کے ایک وفد نے بنگلور میں موجود 19 کانگریس ممبران اسمبلی کے استعفیٰ سونپے تھے اور تب اسپیکر نےیقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ان پر قانون کے مطابق کاروئی کریں گے۔اس کے علاوہ تین دیگر کانگریس ممبران نے بھی اپنا استعفیٰ اسمبلی اسپیکر کو بھیج دیا ہے۔
گذشتہ ایک ہفتہ سے زیادہ وقت سے جاری سیاسی گہما گہمی کے درمیان وزیر اعلیٰ کمل ناتھ اپنی حکومت پر آئے خطرےکو دور کرنے کے لئے بھوپال میں رہ کر اپنے خاص صلاح کاروں اور کانگریس کے سینئر رہنماوں کے ساتھ پالیسی بنا کر اسے انجام دینے میں مصروف ہیں۔اس میں ان کا ساتھ خاص طور سے مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگوجے سنگھ دے رہے ہیں۔دونوں ہی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کانگریس حکومت ایوان میں اکثریت ثابت کر دے گی۔
مزید پڑھیں:پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے دہلی صدر اور سکریٹری گرفتار
ریاستی اسمبلی کا بجٹ اجلاس آغاز 16 مارچ کو گورنر کے خطاب کے ساتھ ہوگا۔یہ سیشن 13 اپریل تک چلے گا۔ سیشن کا مقصد خاص طور سے مالی سال 21-2020 کے سالانہ بجٹ کو پیش کرنے اور پھر اسےپاس کرانے کا عمل پورا کرنا ہے۔لیکن موجودہ حالات کےپیش نظر اس کے ابتدائی ایام ہنگامہ خیز اور طاقت آزمائی کے بھی ثابت ہو نے کاامکان ہے ۔