ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں سماجی تنظیموں کی جانب سے ایک جلسے کا انعقاد کیا۔ جلسےکا عنوان'لوک کے بانٹنے تنتر کا رتیرودھ'تھا۔
جلسے میں شہر کی معزز شخصیات نے شرکت کی اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اس جلسے کے مہمان خصوصی سابق آئی اے ایس آفیسر کنن گوپی ناتھن تھے۔
کنن گوپی ناتھن نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ' مرکزی حکومت اپنے آپ کو ملک کے برابر سمجھ رہی ہے حکومت سے سوال پوچھنے کا مطلب بغاوت کرنا ہے کبھی حکومت کے خلاف بولنے سے حکومت سے ڈرنا ہوتا تھا مگر اب حکومت کے خلاف بولنے سے ان کے پیروکاروں سے ڈرنا پڑتا ہے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ حکومت ان کا چھوٹا بے بی ہے اور کوئی انکے بے بی سے سوال کیسے پوچھ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی اور جاتی رہیں گی اگر تم ان سے سوال نہیں پوچھو گے تو یہ چھوٹا بےبی پورے محلے کو ڈبو دے گا اور جب بھی حکومت سے سوال پوچھو تو وہ ایک نام دے دیتی ہیں۔
اگر اسٹوڈنٹ سوال پوچھتے ہیں تو ٹکڑے ٹکڑے گینگ اگر پڑھے لکھے پوچھتے ہیں تو نکسل اور اگر کوئی مسلم پوچھتا ہے جہادی سکھ پوچھتا ہے تو خالصتانی اور کریسچن پوچھتا ہے تو رائس بیگ کنورٹ اور اگر کوئی ہندو پوچھتا تو تین بار تفتیش کریں گے کہ آیا وہ ہندو ہے یا نہیں۔
مزیدپڑھیں:ٹرمپ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کشمیر مسئلے پر سوال پوچھا تھا تب حکومت نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے اصلی نام کیا ہے۔