ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں گزشتہ روز مختلف مذاہب کی فعال تنظیموں نے اجتماعی طور پر ہجومی تشدد کے خلاف عظیم مظاہرہ کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے ماب لنچنگ نے کئی بے گناہوں کی جان لی ہے، اور اب تو آئے دن ملک بھر میں یہ قصہ عام ہونے لگا ہے۔
خاص مسلمانوں اور دلتوں کو اس کا نشانا بنایا جارہا ہے۔
تنظیم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ لنچنگ کے ذریعہ ملک کی گنگا جمنی تہذیب مسمار کی جارہی ہے، حکومت کو اس کے لیے سخت قانون بنانا چاہیے اور مظلوم کو جلد از جلد انصاف ملے۔
ایس ڈی پی آئی کے رہنما سلیم انصاری نے کہا ایک خاص طبقے کو نشانا بنایا جارہا ہے، آج ہمارے مظاہرے کا مقصد ہے کہ سبھی مذاہب کے لوگوں اور تنظیموں کو بیدار کیا جائے، اور حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ لنچنگ کے خلاف سخت قانون بنایا جائے۔
انِل اور ضِد خان کا کہنا تھا کہ حکومت ہجومی تشدد کے خلاف چپ کیوں ہے، وہ مذمت کیوں نہیں کرتی، یہ رویہ سرکار کا نہایت ہی غلط ہے۔ سرکار کو ایسی وارداتوں کو روکنے کا انتظام کرنا چاہیے۔
وہیں ای ٹی وی بھارت کو غازیہ آفتاب نے بھی بتایا کہ ہم مسلسل احتجاج کرتے رہیں گے اور آج اندور نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ مظلوموں کی آواز ہمیشہ اٹھاتی رہے گی۔