تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں دو دوستوں نے ایک ایسا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے تاکہ کسی کو مکان بنانے میں زیادہ وقت نہ لگے اور آسانی سے اس مکان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منقل کیا جا سکے۔
یہ دو دوست جیلانی اور وجے ہیں جو پہلے کرائے پر کرین خدمات مہیا کراتے تھے لیکن بدلتے وقت کے ساتھ یہ کاروبار کمزور پڑ گیا۔ اس کے بعد ان دونوں دوستوں نے اپنے لئے ایک متبادل کاروبار کو تلاش کیا، ساتھ ہی لوگوں کی ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے متبادل کاروبار کی فکر نے انہیں موبائل گھروں کی ضرورت کا احساس کرایا جنہیں گھر کے مالک اپنے ساتھ کہیں بھی لے جا سکتے ہوں۔ اس طرح ان دونوں دوستوں نے اس کاروبار کو شروع کیا۔
جیلانی نے کہا کہ 'جب ہم لوگوں نے دوسرے ممالک میں ایسے گھر دیکھے تو ہمیں موبائل گھر بنانے جیسا کچھ کرنے کا خیال آیا۔ ہم لوگوں نے پہلے دکھانے کے لئے اس گھر کو بنانے کا کام شروع کیا تھا۔ اس کے بعد ہم لوگوں نے تقریباً 70 گھروں کو بنانے کا کام شروع کیا اور سبھی کو خریدار تک پہنچا دیا اور لوگوں کی جانب سے بھی اس کا مثبت ردعمل آیا۔'
جیلانی اور وجئے نے دو سال قبل ایک دو منزلہ موبائل گھر تعمیر کیا۔ وہیں سے یہ کاروبار شروع ہوا۔ اس کے بعد مقامی لوگ، دوسرے کاروباری اور شہر کے دوسرے لوگ اس سے بہت متاثر ہوئے اور انہیں کئی لوگوں سے ایسے گھر بنانے کا آرڈر ملنے لگا۔ اس میں کچے مال کے طور پر لکڑی اور لوہا کا استعمال کیا جاتا ہے۔ گھر بنانے کا کام ڈیڑھ سے دو ماہ میں مکمل ہو جاتا ہے۔
جیلانی نے کہا کہ 'تمام گھر الگ الگ ماڈل کے ہیں۔ ہمارے پاس ایک، دو اور تین بیڈ روم ماڈل والے گھر ہیں۔ اب تک 15 ایک بیڈ روم والے گھر ہم نے بنائے ہیں۔ دو بیڈ روم والے گھروں کی تعداد 25 ہے۔ یہ کہیں بھی لے جانے میں آسان ہیں، چونکہ ان میں ضرورت کے مطابق کہیں بھی لے جانے کی سہولت ہوتی ہے اس لئے ایسے گھروں کی مانگ بہت ہے۔'
موبائل کاروباری وجے نے کہا کہ 'سب کچھ اندر پہلے سے بنا ہوتا ہے، بجلی کنکشن کرو، یہ رکھو اور استعمال کرو کا نمونہ ہے۔ صرف فرنیچر لگانا کافی ہے۔ اس کے باتھ روم میں جو کنکشن دیا ہوا ہے، اسے باہر کے ڈرینج سسٹم سے جوڑ دینا کافی ہے۔ اگر گھر کے باہر بجلی کے ساکیٹ میں تار جوڑ دیا جائے گا تو گھر میں بجلی کی فراہمی ہونے لگے گی۔'
اس کاروبار کو کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جہاں ضرورت ہوتی ہے وہاں گھر کو منتقل کرنے کی سہولت کی وجہ سے لوگ اسے کافی پسند کرتے ہیں اور اسے تعمیر کرنے کا کام بھی کم وقت میں پورا ہو جاتا ہے۔
تیلگو ریاستوں سمیت کرناٹک اور گوا میں بھی ان گھروں کو مہیا کرایا گیا ہے۔ دوستوں کی اس جوڑی نے گریٹر حیدرآباد میٹرو پالیٹن کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے لئے 20 بیت الخلا کی تعمیر کرائی اور کوکورپلی میں ایک مقامی ملین بستی کے کلینک میں پہنچایا۔ ان کے مطابق یہ موبائل گھر 20 سالوں تک استعمال میں لائے جا سکتے ہیں، اس کے بعد بھی فروخت کرنے پر اس کی اچھی قمیت حاصل ہوگی۔
ان گھروں کو خصوصی طور پر پینٹ ہاؤس، فارم ہاؤس اور کھیتوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہیں تعمیری کام سے متعلق مختلف مقامات پر دفتر کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، کہیں بھی لے جانے کی سہولت کی وجہ سے ایک سائٹ پر کام مکمل ہو جانے کے بعد دفتر دوسرے سائٹ پر لے جانا ممکن ہے۔
ان کاروباریوں کا کہنا ہے کہ کووڈ وبا کے دوران ان گھروں کو کووڈ متاثرہ کو الگ رکھنے کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گھر کی شکل اور ماڈل کے مطابق اس گھر کی قمیت 4 لاکھ سے پندرہ لاکھ روپئے تک ہو سکتی ہے، جو آج کی مہنگائی کو دیکھتے ہوئے لوگوں کے بجٹ میں ہے۔