مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ نیوز چینل کے اینکر نے جس انداز سے حضرت خواجہ معین الدین ؒکی شان میں گستاخی کی اور ناپاک الفاظ کا استعمال کیا وہ ناقابل معافی ہیں۔ اس کے خلاف حکومت کو از خود نوٹس لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام، مسلمانوں اور اللہ والوں کے خلاف انتہائی گھٹیا الفاظ کا استعمال کرنا اور معافی مانگنا ایک فیشن بن گیا ہے۔جب کوئی ایسی حرکت کرتا ہے تو حکومت بالخصوص پولیس کو چاہئے کہ وہ ایسے فرد یا افراد سے تحریری طور پر بیان وصول کریں کہ وہ آئندہ ایسی شرمناک اور گھناونی حرکت نہیں کریں گے۔ جب تک پولیس ایسا نہیں کرے گی امن کے دشمن عناصر ہندووں اور مسلمانوں میں نفرت پیدا کرتے رہیں گے اور معذرت خواہی کرتے رہیں گے۔
معلوم ہوا ہے کہ ٹوئیٹر کے ذریعہ اس قابل نفرت شخص نے معافی مانگی ہے لیکن جب تک کسی مستند جامعہ یا پھر مستند عالم دین سے رجوع ہوکر اپنا شخصی تحریری معافی نامہ داخل نہیں کرتا،اس شخص کی بات کا کوئی اعتبار نہیں کرنا چاہئے۔ علاوہ ازیں اس اینکر کو چاہئے کہ وہ پولیس میں بھی اپنا شخصی تحریری معافی نامہ داخل کرے کہ وہ آئندہ کسی بھی ایسی ناپاک و مفسدانہ حرکت نہیں کرے گا۔
مولانا جعفر پاشاہ نے کہا کہ مسلمانوں کے تمام مسالک کے علاوہ تمام مذاہب کے اہل علم و باشعور افراد حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒکی تعلیمات اور ان کے انسانیت دوست پیغام سے اچھی طرح واقف ہیں لیکن بعض شرپسند اور امن کے دشمن اس طرح کی وقفہ وقفہ سے جاہلانہ حرکتیں کرتے ہوئے اخبارات اور سوشل میڈیا میں سستی شہرت حاصل کرنے کی بدترین کوشش کررہے ہیں۔ ایسے عناصر کے خلاف ہم سب کو متحد ہونا ضروری ہے۔ پولیس کو چاہئے کہ وہ فوری طورپر اس اینکر کو اپنی تحویل میں لے کر اس شخص سے مکمل معافی نامہ حاصل کرے اور اس معافی نامہ میں کوئی جھول نہ رہنے پائے۔