ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد دکن میں ایک زمانہ ایسا تھا کہ جب شادی بیاہ کے موقع پر ڈھولک کے گیت ہر گھر میں عام ہواکرتے تھے۔
ہر محلے اور قصبے میں خواتین کی ایک ایسی جماعت ہوا کرتی تھی جو خوشی کے موقع پر گھروں میں جمع ہوکر گیتوں کے ذریعے سماں باندھ دیتیں تھیں۔
تاہم زمانے کی تیز رفتار ترقی اور عوام کی مصروفیات نے اس رواج کو دھیرے دھیرے ناپید کر دیا، اب شادیاں گھروں کے بجائے شادی خانوں میں ہونے لگیں، تو مہمان بھی گھر سے ہی شادی خانہ آنے لگے جس کی وجہ سے گیتوں کی روایت ختم ہوگئی اور آہستہ آہستہ یہ گیت بھی عوام کے ذہنوں سے نکل گئے۔
لیکن آج بھی شہر میں چند خواتین پر مشتمل ایک گروپ ایسا ہے جو شادیوں میں گیت گانے کی رواج کو برقرار رکھے ہوئے ہیں
واضح رہے کہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سمینہ نے 160 ڈھولک کے گیتوں پر مشتمل ایک کتاب شائع کی ہے۔
مصنفہ نے بتایا کہ ان کے پاس ایسے گیتوں کا ذخیرہ موجود ہے جس کو انہوں نے کتاب کی شکل دی ہے۔
ڈھولک کے گیت گانے والی گلوکارہ حفیظہ بیگم نے بتایا کہ شادی کے موقع پر گیتوں کے رواج میں اب دوبارہ سے اضافہ ہوتا جارہا ہے ان کی ٹیم کو گیت گانے کیلئے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ممالک بھی طلب کیا جارہا ہے