ETV Bharat / city

بھگت سنگھ جیسے بہادرصدیوں میں پیدا ہوتے ہیں: انیس اعظمی - مشیر اعلیٰ، مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت

ریاست تلنگنہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں ایک تقریب میں مشیر اعلیٰ، مرکز مطالعاتِ اردو ثقافت انیس اعظمی نے بھگت سنگھ کے 112 ویں یوم ولادت کے موقع پر ان کو یاد کیا۔

بھگت سنگھ
author img

By

Published : Sep 30, 2019, 5:48 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 3:04 PM IST

انہوں نے کہا کہ بھگت سنگھ کی شخصیت میں وہ مقناطیسیت تھی جس کی طرف نوجوان کھنچے چلے آتے ہیں۔ وہ آج بھی ہمارے آئیڈیل رہنما ہیں اور نوجوانوں کے ہیرو۔ ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ پاکستان کے نوجوان بھی ان کا نام بے حد احترام سے لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھگت سنگھ نے ملک کی آزادی کے بعد ایک ایسے سماج کا تصور کیا تھا جس میں کوئی بھید بھاﺅ، کوئی تفریق نہیں ہوگی، ذات پات کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی اور تمام سرکاری سہولیات سے ہر شہری کو مساوی طور پر فیض یاب ہونے کا موقع ملے گا۔

انیس اعظمی نے بھگت سنگھ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جیل میں انھوں نے جو ڈائری لکھی اس کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سیاست، معیشت اور سماجیات کا گہرا دراک رکھتے تھے اور ان کے ذہن میں ملک کی ترقی کا ایک واضح لائحہ عمل تھا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کی آزادی کے لیے بھگت سنگھ کی قربانیوں اور ان کے افکار و خیالات سے نوجوان نسل کو واقف کرایا جائے ۔

جلسے کے آغاز میں بھگت سنگھ کے آخری خط کی آڈیو ریکارڈنگ بھی ویژول ڈاکیونٹری کی شکل میں پیش کی گئی جس سے سامعین بے حد متاثر ہوئے۔ ڈاکٹر معراج احمد، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ صحافت و ترسیل عامہ نے

اس موقع پر بھگت سنگھ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عظیم انقلابی تھے جنھوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر نوجوانوں کو ملک کی آزاد کرانے کی ترغیب دی۔جلسے میں مختلف شعبہ جات کے طلبہ و طالبات نے بھی اظہار ِ خیال کیا۔

مرکز مطالعات اردو ثقافت کے میوزیم کیوریٹر حبیب احمد نے جلسے کا انتظام و انصرام کیا۔ڈاکٹر فیروز عالم، اسسٹنٹ پروفیسر، مرکز مطالعات اردو ثقافت نے جلسے کی نظامت کی اور آخر میں اظہار تشکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھگت سنگھ کی شخصیت میں وہ مقناطیسیت تھی جس کی طرف نوجوان کھنچے چلے آتے ہیں۔ وہ آج بھی ہمارے آئیڈیل رہنما ہیں اور نوجوانوں کے ہیرو۔ ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ پاکستان کے نوجوان بھی ان کا نام بے حد احترام سے لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھگت سنگھ نے ملک کی آزادی کے بعد ایک ایسے سماج کا تصور کیا تھا جس میں کوئی بھید بھاﺅ، کوئی تفریق نہیں ہوگی، ذات پات کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی اور تمام سرکاری سہولیات سے ہر شہری کو مساوی طور پر فیض یاب ہونے کا موقع ملے گا۔

انیس اعظمی نے بھگت سنگھ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جیل میں انھوں نے جو ڈائری لکھی اس کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سیاست، معیشت اور سماجیات کا گہرا دراک رکھتے تھے اور ان کے ذہن میں ملک کی ترقی کا ایک واضح لائحہ عمل تھا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کی آزادی کے لیے بھگت سنگھ کی قربانیوں اور ان کے افکار و خیالات سے نوجوان نسل کو واقف کرایا جائے ۔

جلسے کے آغاز میں بھگت سنگھ کے آخری خط کی آڈیو ریکارڈنگ بھی ویژول ڈاکیونٹری کی شکل میں پیش کی گئی جس سے سامعین بے حد متاثر ہوئے۔ ڈاکٹر معراج احمد، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ صحافت و ترسیل عامہ نے

اس موقع پر بھگت سنگھ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عظیم انقلابی تھے جنھوں نے اپنی جان کی قربانی دے کر نوجوانوں کو ملک کی آزاد کرانے کی ترغیب دی۔جلسے میں مختلف شعبہ جات کے طلبہ و طالبات نے بھی اظہار ِ خیال کیا۔

مرکز مطالعات اردو ثقافت کے میوزیم کیوریٹر حبیب احمد نے جلسے کا انتظام و انصرام کیا۔ڈاکٹر فیروز عالم، اسسٹنٹ پروفیسر، مرکز مطالعات اردو ثقافت نے جلسے کی نظامت کی اور آخر میں اظہار تشکر کیا۔

Intro:स्वच्छ भारत को लेकर पूरे भारतवर्ष में की तरह के कार्यक्रम करवाए जा रहे हैं वॊ लोगों को जागरूक किया जा रहा है
इसी को लेकर ऊधमपुर ज़िला मै भी स्वच्छ भारत को लेकर गवर्नमेंट महिला कॉलेज की छात्राओं द्वारा शहर भर में दीवारों मैं पर कलाकारी की जा रही है। जिसमे दर्शाया जा रहा है कि शहर को स्वच्छ कैसे रखा जाए।
ईन छात्राओं द्वारा यह बीड़ा उठाया गया है कि शहर के हर नागरिक को स्वच्छता के प्रति जागरूक करवाया जाए
साथ मैं उनका कहना था कि उनकी यह मुहिम सिर्फ 2 अक्टूबर यानी गांधी जयंती तक सीमित नई रहेगी वह इस मुहिम को आगे भी जारी रखेंगीBody:Swachhta abhiyanConclusion:Swachhta abhiyan
Last Updated : Oct 2, 2019, 3:04 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.