ریاستی حکومت نے گھروالوں کو تین لاکھ روپے کی مدد کابھی اعلان کیا ہے۔
گھروالوں نے الزام لگایا ہے کہ اے ٹی ایم کلوننگ کے معاملے میں حراست میں لئےگئے 38سال سشانت گھوش کی 12جنوری کو پولیس حراست میں ہوئی موت کےلئے محترمہ چکرورتی ذمہ دار ہیں۔
سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے پولیس حراست میں سشانت کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج سے جانچ کا مطالبہ کیاہے۔ریاستی حکومت کے اس معاملے کو عدالتی جانچ دینےکے بعد چپ بیٹھنے پر ریاست میں اشتعال ہے۔
سابق وزیراعلی مانک سرکار نے شدید چوٹ کے نشان والی سشانت کی تصویر دیکھنے کے بعد پولیس کے رول پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا،’’یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ زیر سماعت قیدی پولیس کی حراست میں خودکشی کرلیتا ہے۔حالات بھی پولیس کے دعوے کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں۔چونکہ،پولیس پر الزام لگ رہے ہیں ،ایسے میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کی منصفانہ جانچ کو یقینی بنائے۔‘‘سشانت کے جسم کے اوپری حصے میں چوٹ کے شدید نشان دکھائی دے رہے ہیں۔اس کےگھروالوں نے دہرایا ہے کہ پولیس نے اصلی مجرمین کو بچانے کےلئے سشانت کو پھنسایا تھا۔سشانت لمبے وقت سے ریاستی پولیس کے سائبر کرائم شاخ کے ساتھ تعاون کررہاتھا،لیکن انہیں اس سے کوئی سراغ نہیں مل پارہا تھا۔عدالت نے بھی پولیس حراست کے حکم دئے جانے کے وقت سشانت کے ملوث ہونے کا کوئی سراغ نہ ملنے کے سلسلے میں سوال اٹھائے تھے۔
سشانت کے والد نے الزام لگایا،انہوں نے سشانت کو مارنے کا منصوبہ بنایا تھا اور اسی لئے پولیس نے عدالت سے ایک دن کے ریمانڈ کی اجازت دینے کا دباؤ ڈالا۔سشانت نے اپنی چھوٹی بہن سے کہاتھا،’’پولیس آج رات مجھے مار ڈالے گی اور اگر تم یہاں سے نہیں گئی تو وہ تمہیں بھی مار دیں گے۔شرمشٹھا میڈم نے مجھے وارننگ دی ہے اور مجھے ان لوگوں کی بات چیت سے سمجھ میں آیا ہے۔‘‘