ETV Bharat / city

مگدھ یونیورسیٹی کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کیا جائے گا

ریاست بہار کی مگدھ یونیورسیٹی کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کیا جائیگا۔ ڈی ایم اور ایس ایس پی نے یونیورسیٹی پہنچ کر عمارتوں کا جائزہ لیا ہے۔ بوائز ہاسٹل سمیت کئی عمارتوں کو قرنطینہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ مزدوروں کی روزانہ بڑی تعداد پہنچنے کے پیش نظر احتیاط کے طور پر انتظامیہ نے فیصلہ لیا ہے۔

مگدھ یونیورسیٹی کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کیا جائیگا
مگدھ یونیورسیٹی کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کیا جائیگا
author img

By

Published : May 15, 2020, 10:00 PM IST

لاک ڈاون کے باعث مزدوروں کی واپسی ہنوز جاری ہے۔ ضلع گیا انتظامیہ کے ذرائع کو اندیشہ ہے کہ روزانہ تین سے چار ہزار مہاجر مزدور ضلع میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں بڑے قرنطینہ مرکز کا پہلے سے ہونا ضروری ہے۔ ڈسٹرک مجسٹریٹ نے اس کی تیاریاں شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ متعقلہ محکموں کے افسران کو ڈسٹرک مجسٹریٹ نے ذمے داری سونپتے ہوئے اس کے لئے بہار کی بڑی یونیورسیٹیوں میں شمار مگدھ یونیورسیٹی کی کئی عمارتوں اور خالی جگہوں کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ اور ایس ایس پی راجیومشرا نے جمعہ کی شام کو مگدھ یونیورسیٹی پہنچ کر جائزہ لیا ہے۔ ڈی ایم نے ضلع انتظامیہ کے حکام کو ہدایات دی ہی کہ بڑی عمارتوں کو نشان زد کریں جہاں زیادہ سے زیادہ افراد کو رکھا جا سکتا ہے۔ معائنہ کے دوران مگدھ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم کے نزدیک ایک وسیع عمارت کو منتخب کرنے کو کہا گیا تاکہ ایمرجنسی میں زیادہ مزدوروں کی آمد پر وہاں پر اسکریننگ کے بعد رکھا جا سکے۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ 'ویسے مزدور جو ٹرین یا دیگر ذرائع کے ذریعے آتے ہیں انہیں نگما مانیسٹری بودھ گیا میں رکھ طبی جانچ کی جا رہی تھی، لیکن آنے والے دنوں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہاں آئے گی، لہذا نگما مانیسٹری میں ان کی اسکریننگ کرنا مشکل ہوگا۔ اس لئے مگدھ یونیورسٹی کو بھی ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کریں کیونکہ یہاں پارکنگ کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ بہت سارے گراونڈ خالی ہیں، جہاں بڑی تعداد میں گاڑیاں رکی جا سکتی ہیں۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ شیرگھاٹی کے علاوہ بقیہ سبھی سب ڈویژن کے مہاجر مزدوروں کی اسکریننگ مگدھ یونیورسٹی میں کی جائے گی، نگما مانیسٹری کو بیک اپ کے طور پر قرنطینہ بنائے رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کام کی مانیٹرنگ بلاک ڈویلپمنٹ آفیسر کریں گے۔

واضح ہو کہ مزدوروں کی بڑی تعداد روزانہ ضلع گیا پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے بلاکس وپنچائتوں میں بنائے گئے قرنطینہ مرکز کم پڑ رہے ہیں، کئی بلاکوں کے قرنطینہ پر ہو چکے ہیں جس کے سبب پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

صورتحال بگڑے نہیں اس لیے انتظامیہ پہلے سے متبادل انتظامات رکھنے کے قواعد پر کام کرنے میں مصروف عمل ہے۔ ضلع گیا میں تیس مارچ سے آج پندرہ مئی جمعہ تک کورونا انفیکشن کے محض چھ معاملے پیش آئے تھے تاہم انتظامیہ اور گیا کے باشندوں کے لئے راحت و سکون کی بات ہے کہ سبھی چھ مریض صحتیاب ہو کر اپنے گھر واپس ہو چکے ہیں، ڈسچارج ہونے کے بعد کے بھی چودہ دنوں کی قرنطینہ کی مدت ان مریضوں کی ختم ہو چکی ہے۔

ضلع گیا میں راحت کی خبر یہ بھی ہے کہ گزشتہ چوبیس اپریل کے بعد قریب اکیس دنوں سے کورونا کا ایک بھی مثبت معاملہ سامنے نہیں آیا ہے، حالانکہ ضلع گیا ابھی بھی ریڈ زون میں برقرار ہے۔

لاک ڈاون کے باعث مزدوروں کی واپسی ہنوز جاری ہے۔ ضلع گیا انتظامیہ کے ذرائع کو اندیشہ ہے کہ روزانہ تین سے چار ہزار مہاجر مزدور ضلع میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ایسے میں بڑے قرنطینہ مرکز کا پہلے سے ہونا ضروری ہے۔ ڈسٹرک مجسٹریٹ نے اس کی تیاریاں شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ متعقلہ محکموں کے افسران کو ڈسٹرک مجسٹریٹ نے ذمے داری سونپتے ہوئے اس کے لئے بہار کی بڑی یونیورسیٹیوں میں شمار مگدھ یونیورسیٹی کی کئی عمارتوں اور خالی جگہوں کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ اور ایس ایس پی راجیومشرا نے جمعہ کی شام کو مگدھ یونیورسیٹی پہنچ کر جائزہ لیا ہے۔ ڈی ایم نے ضلع انتظامیہ کے حکام کو ہدایات دی ہی کہ بڑی عمارتوں کو نشان زد کریں جہاں زیادہ سے زیادہ افراد کو رکھا جا سکتا ہے۔ معائنہ کے دوران مگدھ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم کے نزدیک ایک وسیع عمارت کو منتخب کرنے کو کہا گیا تاکہ ایمرجنسی میں زیادہ مزدوروں کی آمد پر وہاں پر اسکریننگ کے بعد رکھا جا سکے۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ 'ویسے مزدور جو ٹرین یا دیگر ذرائع کے ذریعے آتے ہیں انہیں نگما مانیسٹری بودھ گیا میں رکھ طبی جانچ کی جا رہی تھی، لیکن آنے والے دنوں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہاں آئے گی، لہذا نگما مانیسٹری میں ان کی اسکریننگ کرنا مشکل ہوگا۔ اس لئے مگدھ یونیورسٹی کو بھی ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کریں کیونکہ یہاں پارکنگ کا بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ بہت سارے گراونڈ خالی ہیں، جہاں بڑی تعداد میں گاڑیاں رکی جا سکتی ہیں۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ شیرگھاٹی کے علاوہ بقیہ سبھی سب ڈویژن کے مہاجر مزدوروں کی اسکریننگ مگدھ یونیورسٹی میں کی جائے گی، نگما مانیسٹری کو بیک اپ کے طور پر قرنطینہ بنائے رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کام کی مانیٹرنگ بلاک ڈویلپمنٹ آفیسر کریں گے۔

واضح ہو کہ مزدوروں کی بڑی تعداد روزانہ ضلع گیا پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے بلاکس وپنچائتوں میں بنائے گئے قرنطینہ مرکز کم پڑ رہے ہیں، کئی بلاکوں کے قرنطینہ پر ہو چکے ہیں جس کے سبب پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

صورتحال بگڑے نہیں اس لیے انتظامیہ پہلے سے متبادل انتظامات رکھنے کے قواعد پر کام کرنے میں مصروف عمل ہے۔ ضلع گیا میں تیس مارچ سے آج پندرہ مئی جمعہ تک کورونا انفیکشن کے محض چھ معاملے پیش آئے تھے تاہم انتظامیہ اور گیا کے باشندوں کے لئے راحت و سکون کی بات ہے کہ سبھی چھ مریض صحتیاب ہو کر اپنے گھر واپس ہو چکے ہیں، ڈسچارج ہونے کے بعد کے بھی چودہ دنوں کی قرنطینہ کی مدت ان مریضوں کی ختم ہو چکی ہے۔

ضلع گیا میں راحت کی خبر یہ بھی ہے کہ گزشتہ چوبیس اپریل کے بعد قریب اکیس دنوں سے کورونا کا ایک بھی مثبت معاملہ سامنے نہیں آیا ہے، حالانکہ ضلع گیا ابھی بھی ریڈ زون میں برقرار ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.