ETV Bharat / city

Police-Mob Clash in Gaya: گیا پولیس پر خواتین کے ہاتھ باندھ کر مارپیٹ کرنے کا الزام

بہار حکومت ایک طرف خواتین کو بااختیار بنانے کی وکالت کرتی ہے لیکن گیا سے آئی تصویر ان تمام باتوں کو جھٹلا رہی ہے۔ ضلع کے بیلاگنج تھانہ کی پولیس خواتین کے ساتھ بربریت کرتے ہوئے مرد و خواتین کے ہاتھ باندھ کر کئی گھنٹوں تک بیٹھائے رکھا۔ جس کا ویڈیو وائرل ہوا ہے Video of people's hand tied by police in Gaya's Belaganj goes viral۔

14490823
14490823
author img

By

Published : Feb 17, 2022, 1:04 PM IST

بہار کے ضلع گیا میں پولیس پر خواتین کے ہاتھ باندھ کر انہیں مارپیٹ کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ وائرل ویڈیو میں متعدد مرد و خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے جن کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔

مقامی افراد نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے زمین پر بیٹھی خواتین کے پاؤں بھی باندھے تھے۔ Gaya police tied the hands of men and women۔

ویڈیو دیکھیے۔

گیا پولیس کی اس کاروائی پر سوال کھڑے ہورہے ہیں کہ آخر اس طرح سے خواتین کو تشدد کا نشانہ کیو بنایا گیا؟ وہیں بہار میں گڈ گورننس کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی جاتی ہے۔ گیا ضلع کی ایس ایس پی ایک خاتون ہے جس کے باوجود خواتین کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کیا گیا جو افسوسناک ہے۔

دراصل یہ معاملہ ضلع کے بیلاگنج بلاک کے مین تھانہ کے آڑتھ پور گاؤں کا ہے جہاں پر منگل کی شام کو مورہر ندی میں بالو گھاٹ کی حد بندی کرنے پولیس محکمہ کان کنی کے افسران کے ساتھ پہنچی تھی یہاں کے مقامی گاؤں کے لوگ بالو گھاٹ بنائے جانے کی مخالفت کر رہے تھے۔ اسی دوران پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی، پولیس پر مقامی لوگوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔ جس میں چھ سے زیادہ پولیس جوان بھی زخمی ہوئے ہیں Belaganj Police Station Gaya۔

پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے اور معاملے کو پہلے پرسکون کیا اور اس کے بعد مخالفت کرنے والوں کو حراست میں لینے کی کوشش کی تو معاملہ مزید بڑھ گیا Clashes between police and locals in Gaya۔

پولیس نے اس دوران طاقت کا بھی استعمال کیا اور جم کر مقامی لوگوں کو پیٹا جس میں مرد وخواتین بچے بوڑھے سبھی زخمی ہوئے۔

وائرل ویڈیو میں ایک چھوٹی بچی بھی زخمی نظر آتی ہے جس کے منھ پر چوٹ کے نشان ہیں۔ بچی کو گود میں لیے خاتون کا دعوہ ہے کہ پولیس نے بچی کو پہلے اٹھا کر پھینک دیا اور اس کے بعد پولیس نے اسے بے رحمی سے پیٹا۔ ایک خاتون کا پاؤں ٹوٹ گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

پولیس نے اس دوران چھ خاتون پوجا کماری، گیتا دیوی، رینو دیوی، منی دیوی، رنجو دیوی کے ساتھ ایک تیرہ سالہ بچی اور چار مردوں کو گرفتار کیا، جن کے ہاتھ پیچھے سے باندھ کر پہلے زمین پر گھنٹوں بیٹھائے رکھا اور اس کے بعد سبھی کو پولیس کی گاڑی میں بیٹھا کر عدالت میں پیش کیا۔ جہاں عدالت نے سبھی کو داؤد نگر کورینٹائن سینٹر بھیج دیا ہے۔

خواتین کے ہاتھ پاؤں باندھنے کے معاملے پر پولیس کے کوئی بھی افسر بولنے کو تیار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ایس ایس پی ہرپریت کور چھٹی پر ہیں۔

اس سلسلے میں مین تھانہ انچارج نے بتایا کہ بالواٹھا میں رکاوٹ پیدا کرنے اور پولیس پر حملہ کرنے کے خلاف تھانہ میں محکمہ کان کنی کے افسر کی تحریری شکایت پر ایف آئی آردرج ہوئی ہے۔

بہار کے ضلع گیا میں پولیس پر خواتین کے ہاتھ باندھ کر انہیں مارپیٹ کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ وائرل ویڈیو میں متعدد مرد و خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے جن کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔

مقامی افراد نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے زمین پر بیٹھی خواتین کے پاؤں بھی باندھے تھے۔ Gaya police tied the hands of men and women۔

ویڈیو دیکھیے۔

گیا پولیس کی اس کاروائی پر سوال کھڑے ہورہے ہیں کہ آخر اس طرح سے خواتین کو تشدد کا نشانہ کیو بنایا گیا؟ وہیں بہار میں گڈ گورننس کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی جاتی ہے۔ گیا ضلع کی ایس ایس پی ایک خاتون ہے جس کے باوجود خواتین کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کیا گیا جو افسوسناک ہے۔

دراصل یہ معاملہ ضلع کے بیلاگنج بلاک کے مین تھانہ کے آڑتھ پور گاؤں کا ہے جہاں پر منگل کی شام کو مورہر ندی میں بالو گھاٹ کی حد بندی کرنے پولیس محکمہ کان کنی کے افسران کے ساتھ پہنچی تھی یہاں کے مقامی گاؤں کے لوگ بالو گھاٹ بنائے جانے کی مخالفت کر رہے تھے۔ اسی دوران پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی، پولیس پر مقامی لوگوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔ جس میں چھ سے زیادہ پولیس جوان بھی زخمی ہوئے ہیں Belaganj Police Station Gaya۔

پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے اور معاملے کو پہلے پرسکون کیا اور اس کے بعد مخالفت کرنے والوں کو حراست میں لینے کی کوشش کی تو معاملہ مزید بڑھ گیا Clashes between police and locals in Gaya۔

پولیس نے اس دوران طاقت کا بھی استعمال کیا اور جم کر مقامی لوگوں کو پیٹا جس میں مرد وخواتین بچے بوڑھے سبھی زخمی ہوئے۔

وائرل ویڈیو میں ایک چھوٹی بچی بھی زخمی نظر آتی ہے جس کے منھ پر چوٹ کے نشان ہیں۔ بچی کو گود میں لیے خاتون کا دعوہ ہے کہ پولیس نے بچی کو پہلے اٹھا کر پھینک دیا اور اس کے بعد پولیس نے اسے بے رحمی سے پیٹا۔ ایک خاتون کا پاؤں ٹوٹ گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

پولیس نے اس دوران چھ خاتون پوجا کماری، گیتا دیوی، رینو دیوی، منی دیوی، رنجو دیوی کے ساتھ ایک تیرہ سالہ بچی اور چار مردوں کو گرفتار کیا، جن کے ہاتھ پیچھے سے باندھ کر پہلے زمین پر گھنٹوں بیٹھائے رکھا اور اس کے بعد سبھی کو پولیس کی گاڑی میں بیٹھا کر عدالت میں پیش کیا۔ جہاں عدالت نے سبھی کو داؤد نگر کورینٹائن سینٹر بھیج دیا ہے۔

خواتین کے ہاتھ پاؤں باندھنے کے معاملے پر پولیس کے کوئی بھی افسر بولنے کو تیار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ایس ایس پی ہرپریت کور چھٹی پر ہیں۔

اس سلسلے میں مین تھانہ انچارج نے بتایا کہ بالواٹھا میں رکاوٹ پیدا کرنے اور پولیس پر حملہ کرنے کے خلاف تھانہ میں محکمہ کان کنی کے افسر کی تحریری شکایت پر ایف آئی آردرج ہوئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.