ریاسے بہار، ضلع گیا کے بھوسنڈا موڑ سے اغوا کیے گئے دو نوجوانوں کو پولیس نے برآمد کر لیا ہے۔ گزشتہ روز شام کو اغوا کرنے کا معاملہ پیش آیا تھا۔
اغوا کی اطلاع موصول ہونے کے بعد ایس ایس پی ادتیہ کمار کی ہدایت پر پولیس کی اسپیشل ٹیم بنا کر چھاپے مارے گئے تھے۔ اسی دوران پولیس نے تاوان کی رقم لیتے ہوئے ایک بدمعاش کو گرفتار کیا اور اسی کی نشاندہی پر دو اور بدمعاشوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے مغوی سوربھ سنگھ اور اس کے دوست رنجیت کو بھی صحیح سلامت برآمد کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ دراصل گیا کے فتح پور تھانہ حدود میں واقع مایا پور کے رہنے والے دھننجے سنگھ نے فتح پور تھانہ کو اطلاع دی کہ اس کے بیٹے کو کسی نے اغوا کر لیا ہے اور بدلے میں پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
جس کے بعد ایس ایچ او فتح پور نے اس کی اطلاع ایس ایس پی ادتیہ کمار کو دی۔ ایس ایس پی نے فوری طور پر ایس آئی ٹی تشکیل دے کر کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔
ایس ایس پی ادتیہ کمار نے بتایا کہ اغوا کرنے والے بدمعاش مغوی سوربھ کے موبائل فون سے ہی اس کے والد کو فون کر کے رقم کا مطالبہ کرتے تھے جس کے بعد ایس آئی ٹی نے تکنیکی اور سائنٹفک طور پر جانچ کرتے ہوئے پیسہ لینے آنے والے بدمعاشوں تک پہنچی اور پھر اس کی نشاندہی پر جہاں سوربھ سنگھ کو رکھا گیا تھا وہاں تک پہنچی۔
پولیس نے اس دوران وہاں سے دو اور بدمعاشوں کو اسلحہ کے ساتھ گرفتار کیا ہے۔ گرفتار بدمعاشوں کے پاس سے ایک پسٹل اور زندہ کارتوس سمیت موبائل فون اور تین موٹرسائیکل بھی برآمد کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پھروتی کی رقم ڈھائی لاکھ فائنل ہوئی تھی لیکن بدمعاشوں کو وہ رقم پہنچنے سے قبل ہی پولیس نے وہاں پہنچ کر بدمعاشوں گرفتار کر لیا۔
پولیس نے جن تین بدمعاشوں کو گرفتار کیا ہے ان میں ایک کارو سنگھ، روشن پاسوان اور چندن کمار شامل ہے۔ یہ تمام ضلع گیا کے رہنے والے ہیں اور ان کے خلاف پہلے سے ہی مختلف تھانوں میں ایف آئی آر درج ہے۔
کارو سنگھ اغوا کے ایک معاملے میں پہلے بھی جیل جاچکا ہے اور وہ فی الحال ضمانت پر رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے مجرمانہ ریکارڈ درج ہیں اور سبھی کیسز میں ان کے خلاف پولیس سخت سزا دلانے کی کوشش کرے گی۔