بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے پرچہ نامزدگی کی جانچ کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ جنکے کاغذات صحیح پائے گئے ہیں وہ امیدوار اپنے اسمبلی حلقے میں طوفانی دورہ بھی کر رہے ہیں۔
گیا کے بیلاگنج اسمبلی حلقہ سے اس مرتبہ دلت رہنما چندر شیکھر آزاد کی پارٹی آزاد سماج پارٹی بھی قسمت آزمائی رہی ہے۔ پارٹی نے بیلاگنج حلقہ سے این ڈی اے کے سابق امیدوار و سنی وقف بورڈ پٹنہ کے سابق ایڈمنسٹریٹر سید شارم علی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ شارم علی نے ہندوستانی عوام مورچہ، جے ڈی یو میں رہنے کے بعد اب چندر شیکھر آزاد کی پارٹی کادامن پکڑا ہے۔
شارم علی کا دعوٰی ہے کہ بیلاگنج اسمبلی حلقے میں مرکز وریاست کے ایجنڈوں کے ساتھ مقامی ایجنڈ بھی حاوی ہوگا۔ کیونکہ برسوں سے یہاں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سید شارم علی نے کہا کہ ایک شخص کی تیس برسوں کی نمائندگی کے باوجود ترقیاتی کام نہ ہونا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیلا گنج اسمبلی حلقہ میں کئی برسوں سے ترقیاتی کام نہیں ہوئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ رواں انتخاب میں اس مرتبہ ایک نیا چہرہ سامنے آئے گا۔ شارم علی نے گذشتہ اسمبلی انتخاب میں انہیں مسلمانوں کا ووٹ نہ ملنے کے سوال پر کہا کہ جہاں تک گذشتہ انتخابات کی بات ہے تو مسلمانوں نے بڑی ایمانداری کے ساتھ عظیم اتحاد کے حق میں ووٹوں کا استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے ہماری شکست ہوئی لیکن دونوں پارٹی جے ڈی یو اور آر جے ڈی نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کیا۔
سبز باغ دکھا کر ووٹ لیے گئے لیکن مسلمانوں کے حق میں کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کی مخالفت میں ہونے والے احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے سوال پر کہا کہ کہ بہار کی حکمراں جماعت جہاں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر کر ہمارے سی اے اے کو پاس کرنے میں اہم کردار ادا کیا وہیں حزب اختلاف کی پارٹیوں نے صرف دکھاوا کیا۔ اس مسئلے پر آزاد سماج پارٹی کے رہنما چندر شیکھر آزاد نے پرزور طریقے سے آواز بلند کی تھی اور دہلی جامع مسجد سے پٹنہ تک احتجاج میں شریک ہوئے۔
سی اے اے کی مخالفت کرنے پر چندر شیکھر آزاد کو جیل بھی بھیجا گیا لیکن وہ ڈٹے رہے۔ احتجاج کے دوران پٹنہ میں ہلاک ہونے والے مرحوم عامر حنظلہ کی موت پر انکے والدین سے ملنے سب سے پہلے چندر شیکھر آزاد ہی پہنچے تھے۔ حزب اختلاف کے رہنما کچھ ہی فاصلے پر رہتے ہیں لیکن وہ وہاں تک نہیں پہنچے۔
واضح رہے کہ شارم علی نے 2015،کے اسمبلی انتخاب میں ہندوستانی عوام مورچہ کی ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا۔ انہیں 44 ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے جبکہ آرجے ڈی کے امیدوار سریندر یادو کو ساٹھ ہزار سے زائد ووٹ ملے تھے۔ شارم علی نے اپنی پارٹی بناکر بھی سیاست کی ہے بعد میں انہوں نے پارٹی کو بند کردیا اور فی الحال وہ چندر شیکھر آزاد کی پارٹی میں ٹکٹ لینے سے پہلے شامل ہوئے ہیں اور انتخاب لڑرہے ہیں۔