ریاست بہار کے ضلع گیا میں گزشتہ برس طلاق شدہ خواتین کو مالی مدد پہنچانے والی حکومتی منصوبہ کے تحت کل 30 درخواست موصول ہوئے تھے، جس کی جانچ کی کارروائی ابھی بھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
گزشتہ برس 2020_2019 کے لیے سولہ طلاق شدہ خواتین کو اس اسکیم کا فائدہ دستیاب ہو چکا ہے، حالانکہ محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے دوسرے منصوبوں کی طرح یہ منصوبہ بھی تاخیر کی نذر ہورہا ہے، لیکن گیا کے موجودہ اقلیتی فلاح و بہبود افسر جتیندر کمار اس منصوبے کے تحت اقلیتی برادری سے جڑی سبھی اسکیموں میں تیزی لانے اور مکمل طور پر زمینی سطح پر اتارنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
طلاق شدہ خواتین یا ویسی خواتین جن کے شوہر گزشتہ کئی برسوں سے ترک کیے ہوئے ہیں اور ان کا کوئی پتہ نہیں ہے ان خواتین کو اس منصوبے کا فائدہ پہنچایا جاتا ہے، درخواست موصول ہونے کے بعد جانچ کی کارروائی ہوتی ہے، جس میں پڑوسیوں سے بھی اس خاتون کے متعلق جانکاری حاصل کی جاتی ہے، پہلے اس اسکیم کے تحت صرف دس ہزار روپے ملتے تھے بعد میں 2017 سے حکومت نے اس منصوبے کے لیے رقم میں اضافہ کرکے پچیس ہزار روپے کردیا ہے۔
اس سلسلے میں گیا اقلیتی فلاح و بہبود افسر جتیندر کمار نے کہا کہ اس اسکیم کے لیے کوئی وقت طئے نہیں ہے کہ اسی وقت فارم پر کرکے درخواست جمع کرنا ہے، اس اسکیم کے تحت جو گائیڈ لائنز ہیں اس کے تحت جو خواتین آتی ہیں وہ درخواست دے سکتی ہیں،
انھوں نے کہا کہ اس مرتبہ صرف تیس درخواست موصول ہوئے جس کی جانچ کے بعد محکمہ کو فائل بھیج دیا جائے گا، اس کی رقم مستفدین کے کھاتے میں ڈالی جاتی ہے، ان کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ اقلیتی فلاح کے منصوبوں کا فائدہ اس کے مستحقین تک پہنچایا جاسکے، جن منصوبوں میں تاخیر ہوئی بھی ہے تو اسکی وجہ کورونا وبا کی وجہ سے درہم برہم نظام ہے لیکن اب سبھی معمول پر کام آچکے ہیں۔