ریاست بہار میں ضلع گیا کے گوداوری رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران جتین رام مانجھی نے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے نئے نعرے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جے ڈی یو میں تلوار اور ڈھال کی صورتحال ہے، جس کی وجہ سے جے ڈی یو کو اپنا نعرہ تبدیل کرنا پڑا۔ انہوں نے کہاکہ جے ڈی یو اور بی جے پی کے رہنماوں کے مابین مارپیٹ تک کی نوبت آجاتی ہے ۔ این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔کیونکہ یہ دونوں عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں اور یہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کررہے ہیں۔
این آر سی معاملے پر مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے جیتن رام مانجھی نے کہا کہ بی جے پی این آر سی کے بہانے ایس سی ایس ٹی اور اقلیتوں کو ملک سے نکالنے کی سازش کررہی ہے، انہوں نے کہا غریب ایس سی ایس ٹی اور اقلیتی طبقے کے لوگ صدیوں سے جھونپڑیوں میں رہتے ہیں۔ مگر انکے پاس نہ تو کوئی زمین کے کاغذات ہیں اور نہ ہی کوئی ثبوت ہے لیکن وہ صد فیصد بھارتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کے مختلف رہنما بہار اور ملک کی دوسری ریاستوں میں این آرسی کرنے کامطالبہ کررہے ہیں، حقیقت یہ ہیکہ حکومت کا یہ اقدام صرف ایک مذہب اور برادری کو ملک بدر کرنے کی سازش ہے۔ جبکہ بی جے پی اور اسکی ذیلی تنظیمیں ملک میں فساد اور ظلم وزیادتی کرناچاہتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وہ اور انکی پارٹی این آر سی کی ہر سطح پر مخالفت کرے گی۔
اس موقع پر جیتن رام مانجھی نے گیا ضلع انتظامیہ پر فاریسٹ رائٹس ایکٹ کی خلاف ورزی اور جنگل کے علاقے میں رہنے والے لوگوں کو ہراساں کئے جانے کاالزام عائد کیا ہے۔ حال ہی میں، بانکے بازار کے سونداہا میں محکمہ جنگلات کی جانب سے کی گئی کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ کئی دہائیوں کے بعد محکمہ جنگلات نے اس زمین کو اپنی جائیداد قرار دے کر گھروں کو منہدم کررہا ہے۔ اور مارپیٹ کرکے مقامی عوام پر ایف آئی آر درج کیاجارہا ہے۔
اس ضمن میں انہوں نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو بھی ایک خط لکھا اور فاریسٹ رائٹس ایکٹ کو نافذ کرنے اور سونداھا کے لوگوں پر درج کی گئی اور ایف آئی آر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔