بہار کے ضلع گیا کے کوتوالی تھانہ حدود میں واقع سنکٹ موچک باٹا موڑ کے قریب رہنے والے ایک نوجوان محمد مصباح عرف پرنس ابن محمد جمال الدین نے ہندو مذہب قبول کرلیا ہے۔ منگل کی دوپہر کو باضابطہ طور پر محمد مصباح نے سول کورٹ پہنچ کر نوٹری سے ایفیڈیوٹ کرایا ہے، جس میں اس نے اپنی مرضی سے ہندو مذہب قبول کرنے کا اقرار کیا ہے۔
اس تعلق سے محمد مصباح نے بتایا کہ اس کا آبائی گھر اورنگ آباد ضلع کے رفیع گنج میں ہے اور فی الحال وہ گیا کے باٹا موڑ کے قریب رہتا ہے جہاں پر ٹیٹو بنانے کا شاپ چلاتا ہے۔ محمد مصباح عرف محمد پرنس سے پرنس کمار بنے نوجوان نے بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے ہندو مذہب قبول کررہا ہے۔ وہ کئی برسوں سے ہندو مذہب کو فالو کررہا تھا اور اس مذہب کو اپنانے کی اس کی خواہش کئی ماہ سے تھی۔ پرنس کے مطابق وہ اپنے گھر والوں کو اس تعلق سے جانکاری دے چکاہے، تاہم پوچھے جانے پر اس نے اپنے والدین اور رشتے داروں کے مطابق بولنے سے انکار کردیا۔ حالانکہ اس نے اپنے آبائی گھر کے تعلق سے ایفیڈیوٹ میں تفصیل درج نہیں کرایا ہے۔ پرنس نے کہا کہ وہ بالغ ہے اور اس سلسلے میں وہ فیصلہ لے سکتا ہے۔ پرنس کے مذہب تبدیل کرنے کی قانونی کارروائی کرنے والی خاتون وکیل نے بیان دینے سے منع کیا ہے۔
مذہب تبدیل کرنے کے پیچھے کی کہانی کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ پرنس کو ایک اکثریتی فرقے کی لڑکی سے محبت ہے، گزشتہ دو ماہ قبل لڑکی کو لیکر وہ فرار ہو گیا تھا۔ بعد میں پولیس نے لڑکی کو برآمد کرلیا اور اس کے بعد 164 کا بیان کورٹ میں درج کرایا گیا تھا۔ پرنس کے ذریعے لڑکی لے کر راہِ فرار اختیار کرنے کا معاملہ رام پور تھانہ میں درج ہوا تھا۔ بتایا یہ بھی جاتا ہے کہ لڑکی اس وقت بالغ نہیں تھی جس کے تحت پرنس کے خلاف پوسکو ایکٹ بھی لگا تھا حالانکہ اس معاملے میں پرنس کی گرفتاری نہیں ہوئی تھی۔ اب جب محمد مصباح عرف پرنس نے مذہب تبدیل کرلیا ہے تو اس معاملے کو لڑکی سے محبت کی وجہ مانا جارہا ہے۔