پارلیمنٹ میں پیر کے روز مزدوروں کے کھلے قومی اجلاس میں ایک منشور میں کہا گیا کہ آئندہ دو ماہ اکتوبر اور نومبرکے دوران ریاست،ضلع اور علاقائی سطح پر مزدوروں کے مشترکہ اجلاس کیے جائیں گے۔
بعد ازاں دسمبر میں کارخانوں اور دیگر اداروں میں حکومت کی پالیسیوں کا انکشاف کیا جائے گا۔ ان کے خلاف ماحول بنایا جائے گا۔ آٹھ جنوری 2020 کو ملک گیر ہڑتال ہوگی۔
اجلاس میں اِنٹَک، ایٹک، ہندوستان مزدور سنگھ، سیٹو،اے آئی یو ٹی سی، ٹی یو سی سی، سیوا، اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور یو ٹی یو سی، اہلکاروں اور مزدوروں کے آزاد تنظیموں نے حصہ لیا۔
منشور میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کے 100 دن کے دوران ہندوستانی معیشت کساد بازاری کی جانب بڑھتی ہی جارہی ہے۔ مہنگائی آسمان چھورہی ہے اور آمدنی کی سطح پر تنزلی آرہی ہے۔ حکومت قومی اثاثوں کو غیر ملکی کمپنیوں کو سونپ رہی ہے اور صنعتوں کا قومی ڈھانچہ تباہ ہو رہا ہے۔
حکومت کا عام بجٹ کارپوریٹ حامی اور عوام مخالف ہوتاہے۔ مرکزی حکومت نہ صرف کام کرنے والے عوام کے حقیقی مطالبات پر کام کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ کارپوریٹ کے مفاد اور مزدوروں کے نقصان کی پالیسیوں کو جنگی پیمانے پر نافذ کر رہی ہے۔ لیبر کوڈ کو لیبر مخالف قرار دیتے ہوئے مزدور تنظیموں کا کہنا ہےکہ مزدور قوانین کو امپلائرس(کام دینے والوں)کے حق میں الٹ پلٹ کیا جارہا ہے۔